امریکی ریاست واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے جنوبی سبزہ زار میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے ہیں-(شِنہوا)
واشنگٹن(شِنہوا)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وائس آف امریکہ (وی او اے) کو ختم کردے۔ دوبارہ صدارت سنبھالنے کے بعد اس ادارے کو بند کرنے کی ان کی انتظامیہ کی یہ دوسری کوشش ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ کوئی ریپبلکن کیوں چاہے گا کہ ڈیموکریٹک کا ‘ترجمان’ وائس آف امریکہ جاری رہے؟ یہ مکمل طور پر بائیں بازو کا ایک تباہ کن ادارہ ہے۔ کوئی ریپبلکن اس کی بقا کے حق میں ووٹ نہ دے۔ اسے ختم کرو!
فروری میں بھی ٹرمپ نے وی او اے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس وقت حکومتی کارکردگی کے محکمے کے سربراہ ایلون مسک نے اپنے سوشل پلیٹ فارم "ایکس” پر لکھاتھا کہ یہ صرف انتہا پسند بائیں بازو کے پاگل لوگ ہیں جو خود سے باتیں کرتے ہیں اور ہر سال امریکی ٹیکس دہندگان کے ایک ارب ڈالر جلا دیتے ہیں۔
مارچ میں ٹرمپ انتظامیہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس نشریاتی ادارے کو "دی وائس آف ریڈیکل امریکہ” قرار دیا اور اس پر "انتہا پسند پروپیگنڈا” پھیلانے اور "امریکہ مخالف” خبریں نشر کرنے کا الزام لگایا ۔ بیان میں اس بات کا حوالہ دیا گیا کہ ادارے کے سوشل میڈیا پر "ٹرمپ مخالف مواد” موجود ہے اور اس نے اپنے عملے کو ہدایت دی ہے کہ حماس اور اس کے ارکان کو دہشت گرد نہ کہا جائے، سوائے اس وقت جب کسی بیان کا حوالہ دیا جا رہا ہو۔
رپورٹس کے مطابق مارچ سے اب تک وائس آف امریکہ کے تقریباً 1400 ملازمین کو برطرف کیا جا چکا ہے۔ جمعہ کے روز برطرفیوں کے تازہ ترین مرحلے میں 600 سے زائد ملازمین کو نوٹس دیئے گئے جس کے بعد عملے کی تعداد 200 سے بھی کم رہ گئی ہے۔
ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور امریکی ایجنسی برائے عالمی میڈیا کے سینئر مشیر کاری لیک نے بھی کانگریس سے اس ادارے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
کیپٹل ہل میں ایک سماعت کے دوران کاری لیک نے وائس آف امریکہ کو شرمناک، انتہائی بدعنوان،سیاسی طور پر جانبدار اور قومی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ قرار دیا اور کہا کہ اسے بند ہونا چاہیے۔
وائس آف امریکہ 1942 میں نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے قائم کیا گیا تھا اور طویل عرصے سے ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں اسے امریکہ کی آواز دنیا تک پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ سمجھتے رہے ہیں۔
