انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں چینی وزیر اعظم لی چھیانگ چینی کاروباری کمپنیوں کے سمپوزیم میں شریک ہیں-(شِنہوا)
جکارتہ(شِنہوا) چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے کاروباری کمپنیوں سے کہا ہے کہ ملک نے بیرونی جھٹکوں سے نمٹنے کے لئے مکمل تیاری کر لی ہے۔
انڈونیشیا میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کے لئے منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے لی نے کہا کہ رواں سال کے آغاز سے معیشت مسلسل بحال اور بہترہو رہی ہے جبکہ خاص طور پر غیر ملکی تجارت نے مضبوط لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔
تقریب میں چائنہ انرجی انویسٹمنٹ کارپوریشن، ہواوے، سائیک موٹر، نیو ہوپ گروپ، سنگشان ہولڈنگ گروپ اور ٹی سی ایل ٹیکنالوجی گروپ سمیت دیگر کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
کمپنیوں کے نمائندوں کی باتیں سننے کے بعد لی نے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی معاشی اور تجارتی نظام کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ صنعتی اور ترسیلی ذرائع کی ٹوٹ پھوٹ گہری ہوئی ہے اور تجارتی رکاوٹوں میں اضافہ ہوا ہے جس کا عالمی معیشت پر نمایاں اثر پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان خطرات اور چیلنجز کے پیش نظر چین نے کاؤنٹر سائیکلیکل میکرو پالیسی ایڈجسٹمنٹ کو تیز کیا ہے، مالیاتی پالیسی کو مزید فعال بنایا ہے اور اعتدال پسند نرمی پر مبنی مالیاتی پالیسی نافذ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین روزگار اور معیشت کو مستحکم رکھنے کے لئے مناسب اقدامات کر رہا ہے۔ چین غیر روایتی اقدامات سمیت نئی پالیسی اقدامات پر بھی تحقیق اور تیاری کر رہا ہے جو بدلتے حالات کے مطابق فوری طور پر نافذ کئے جائیں گے۔
لی نے کہا کہ حالیہ برسوں میں انڈونیشیا میں چینی کمپنیوں نے مضبوط ترقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو طرفہ اقتصادی تعاون بڑھانے اور عوامی روابط کو فروغ دینے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔
سمپوزیم میں شریک کمپنیوں کے نمائندوں نے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی اقتصادی غیر یقینی صورت حال کے باوجود چینی کمپنیاں اپنے فوائد اور خصوصیات کو بروئے کار لا کر کاروباری جذبے کو آگے بڑھا رہی ہیں، چیلنجز کا بھرپور مقابلہ کر رہی ہیں اور بیرون ملک مارکیٹوں میں مسلسل توسیع کر رہی ہیں۔
