ایک شخص موبائل فون پر ڈیپ سیک ایپ استعمال کرتے ہوئے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)بیجنگ میں چین کی ممتاز چھنگ ہوا یونیورسٹی میں زبان کے بڑے ماڈلز اورجنریٹو اے آئی کا کورس اس سیمسٹر میں انتہائی مقبول ہوا ہے۔ ایک طالب علم نے اسے سوشل میڈیا پر ’’بہار تہوار کے سفری رش سے زیادہ دلچسپ قرار دیا‘‘۔
اس کورس کی کلاس روم ضرورت سے زیادہ بھری ہوئی تھی۔ دروازے، راہداری، سیڑھیاں اور یہاں تک کہ اس کے باہر کا حصہ بھی سیکھنے کے شوقین افراد سے بھرا ہوا تھا جہاں بعض طالب صرف اس کا حصہ بننے کے لئے 2 گھنٹے کے پورے سیشن کے دوران کھڑے رہے۔
یہ ہلچل اس وقت شروع ہوئی جب چھنگ ہوا یونیورسٹی نے اے آئی کی مہارتیں بڑھانے کے لئے تمام گریجویٹ طلبہ کے لئے پروگرام شروع کیا۔ یہ بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی کی ترقی میں جدید شعبوں میں مہارت کو پروان چڑھانے کے لئے وسیع قومی کوششوں کا حصہ ہے۔
قابل ذکر طور پر اے آئی اب سائنس اور انجینئرنگ تک محدود نہیں بلکہ مختلف شعبوں میں طلبہ کے لئے تعلیم کا عام مضمون بن چکا ہے۔
2023 میں چین کی وزارت تعلیم نے 2025 تک ابھرتے ہوئے شعبوں کو بہتر بنانے کے لئے ایک منصوبہ ترتیب دیا تاکہ وہ نئی ٹیکنالوجیز، ابھرتے ہوئے شعبوں اور نئے کاروباری طریقوں کے ساتھ ہم آہنگ رہیں۔
حکومت کی حالیہ ورک رپورٹ میں بھی اس بات پر زور دیا گیا کہ اعلیٰ معیار کی انڈر گریجویٹ تعلیم کو بڑھانے اور عالمی معیار کی یونیورسٹیوں اور تعلیمی شعبوں کی ترقی کو تیز کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔
اس کے مطابق چھنگ ہوا یونیورسٹی، ووہان یونیورسٹی اور شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی جیسی سرکردہ یونیورسٹیوں نے اے آئی اور متعلقہ بین الشعبہ جاتی شعبوں میں اپنے داخلے بڑھانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے تاکہ بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کیا جا سکے۔
طب سب سے زیادہ مربوط شعبوں میں سے ایک ہے۔ فوڈان یونیورسٹی کا شنگھائی میڈیکل کالج اس وقت 20 سے زائد اے آئی سے متعلقہ کورس پیش کر رہا ہے جن میں کمپیوٹر کے بنیادی نظریات اور عملی اطلاق کا احاطہ کیا گیا ہے۔
