منگل, جولائی 29, 2025
پاکستانوزارت موسمیاتی تبدیلی کچھ کام نہیں کررہی ہے،قائمہ کمیٹی کا عدم اطمینان...

وزارت موسمیاتی تبدیلی کچھ کام نہیں کررہی ہے،قائمہ کمیٹی کا عدم اطمینان کا اظہار

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معذرت کے ساتھ وزارت موسمیاتی تبدیلی کچھ کام نہیں کررہی ہے، سوشل میڈیا کے دور میں وزارت موسمیاتی تبدیلی روایتی انداز سے کام کررہی ہے۔ منگل کو منزہ حسن کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا جس میں اراکین کمیٹی کی اکثریت نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔

کمیٹی ممبر اویس حیدر جکھڑ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی نے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں ۔ کمیٹی ممبر طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ کچھ دن پہلے جنگلات کا عالمی دن تھا، وزارت موسمیاتی تبدیلی نے اس حوالے سے کیا آگاہی دی ۔ اجلاس میں وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی شزرہ منصب نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں آتا ہے، وزارت پاکستان میں گلیشیئرز کو تیزی سے پگھلنے سے روکنے اور انہیں محفوظ رکھنے کے لیے کام کر رہی ہے،

پاکستان میں گلیشیئرز زرعی مقاصد کے لیے پانی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اجلاس میں موٹر ویز کے کناروں پر فصلوں کی باقیات جلانے کے واقعات کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا جس پر آئی جی موٹر وے نے کمیٹی کو فصلوں کی باقیات جلانے پر بریفنگ کے دوران جنوری 2024 سے فروری 2025 تک کارروائی کی تفصیلات کمیٹی میں پیش کردی۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ فصلوں کی باقیات جلانے پر 17 مقدمات درج کئے، 69 ہزار لوگوں کو چالان جاری کیے ہیں،167 ملین روپے کے جرمانہ بھی کیے ہیں،

اس حوالے سے ایک جوڈیشل کمیشن بھی قائم ہے، جوڈیشل کمیشن تمام صوبوں سے رپورٹ لیتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت موسمیاتی تبدیلی پر وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ مکمل نہ ہونے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بورڈ محض بیوروکریٹ پر مشتمل ہے، بیوروکریسی کب سے ماہر بن گئی ہے؟ چیئرمین کمیٹی نے کہا بورڈ کو ابھی تک ماہرین ہی نہیں مل رہے ہیں، وزارت موسمیاتی تبدیلی حکام نے بتایا کہ اس حوالے سے 150 درخواستیں مل چکی ہیں، ماہرین کی بورڈ میں شمولیت کا عمل جاری ہے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!