چین کے جنوبی صوبہ ہائی نان کے شہر سانیہ میں ایک سیلاب زدہ سڑک پر لوگوں اور گاڑیاں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ (شِنہوا)
ہانگ ژو(شِنہوا)چین شدید موسم اور موسمیاتی خطرات کے چیلنجز سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
ان خیالات کا اظہار چین کے محکمہ موسمیات (سی ایم اے) کے سربراہ چھین ژین لِن نے چین کے مشرقی صوبے ژے جیانگ کے شہر ہانگ ژو میں موسمیاتی تبدیلی کے متعلق بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کے 62 ویں اجلاس میں کیا۔
چین میں پائیدار ترقی کا حصول اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کے قیام کے لئے موسمیاتی تبدیلی سے فعال انداز میں نمٹنا ایک لازمی ضرورت بن گیا ہے۔
سی ایم اے کے تحت نیشنل کلائمیٹ سنٹر کے سربراہ چھاؤ چھنگ چھن نے شِنہوا کو بتایا کہ سی ایم اے نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے بہت کام کیا ہے۔ اس میں اس کی مربوط زمینی- سمندری- فضائی- خلائی نگرانی کی صلاحیتوں کو مستحکم کرنا، عالمی اور علاقائی موسمی ماڈلز کی تحقیق اور تیاری اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور خطرات کا جائزہ لینا شامل ہے۔
چھاؤ نے کہا کہ ان کوششوں نے موسمیاتی تبدیلی کی موافقت اور تخفیف میں زبردست کردار ادا کیا ہے۔
آئی پی سی سی اب موسمیاتی تبدیلی کے جائزے کے 7 ویں دور میں ہے۔ گزشتہ 6 ادوار میں اس نے موسمیاتی تبدیلی پر مجموعی طور پر 43 جائزہ رپورٹس شائع کیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے چین کے خصوصی مندوب لیو ژین من نے کہا کہ آئی پی سی سی کی رپورٹس موسمیاتی سائنس کے حوالے سے انسانیت کی گہری آگاہی ظاہر کرتی ہیں۔ اس سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے عالمی کوششوں میں پیشرفت ہوئی اور عالمی موسمیاتی نظم و نسق کو مسلسل مضبوط اور بہتر بنانے کے لئے اہم سائنسی بنیاد حاصل ہوئی۔
