سڈنی میں مقیم ایک پروفیسر نے شِنہوا کو دئیے گئے حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکی ٹیرف میں اضافے کا مختلف سطحوں پر منفی اثر پڑے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف امریکہ میں اندرون ملک فروخت ہونے والی اشیا کی قیمتوں کو بڑھا دے گا بلکہ عالمی سپلائی چین کو بھی متاثر کرے گا۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): ہانس ہنڈرشکے، پروفیسر، چائنیز بزنس اینڈ مینجمنٹ، بزنس اسکول، یونیورسٹی آف سڈنی
’’ ٹیرف میں اضافہ مختلف سطحوں پر منفی انداز میں اثر انداز ہوگا۔ صارفین کے لئے اشیا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی کیونکہ سستے بازاروں سے سپلائی کم ہو گی۔ ایسی متبادل مصنوعات جو آپ اپنے ملک میں بھی بنا سکتے ہیں، وہ زیادہ مہنگی ہو جائیں گی کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ ویسے بھی وہاں سے آتیں۔ اس کے علاوہ صارفین کی قوت خرید میں کمی کے تناظر میں بھی ٹیرف میں اضافے کا ایک علیحدہ اثر ہو گا۔ اس لئے صارفین تو اس سے لازماً متاثر ہوں گے تاہم مہنگائی کے اثرات مجموعی معیشت پر بھی پڑیں گے۔
اس لئے حقیقت میں ٹیرف بذات خود کسی مقصد کو حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں ہوتے۔ ان کی حیثیت بات چیت شروع کرنے کے لئے ایک دھمکی جیسی ہے۔ کیونکہ جب ایک بار ٹیرف لاگو ہو گئے تو اس کا مطلب یہی ہوگا کہ پوری عالمی معیشت اور سپلائی چینز خود کو ان کے مطابق ڈھالنا شروع کر دیں گے۔‘‘
سڈنی، آسٹریلیا سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link