جرمن ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو انڈسٹری کی صدر ہلڈی گیراڈ موئیلر چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے صدرمقام ہائیکو میں منعقدہ ایک تقریب میں شریک ہیں۔(شِنہوا)
برلن (شِنہوا) جرمنی کی آٹو ایسوسی ایشن کی سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ درآمدی اشیا پر امریکی ٹیکس سے افراط زر میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے صارفین پر زیادہ قیمتوں کا بوجھ پڑے گا جو عالمی معاشی غیریقینی صورتحال میں اضافہ کرسکتا ہے۔
جرمن ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو انڈسٹری (وی ڈی اے) کی سالانہ پریس کانفرنس میں شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں وی ڈی اے کی صدر ہلڈی گیراڈ موئیلر نے ان محصولات سے پیدا شدہ مسائل سے نمٹنے کے لئے مضبوط یورپی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔
موئیلرنے کہا کہ ٹیکس کی وجہ سے جوابی اقدامات ناگزیرہوجاتے ہیں جو معاشی ماحول خراب کرنے کا سبب بنتے ہیں اور ملازمتوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں ۔ صرف جرمن گاڑیوں کی صنعت امریکہ میں 1 لاکھ 40 ہزار افراد کو ملازمت فراہم کررہی ہے اور ان ٹیکسز کا مطلب بالآخر صارفین کے لئے زائد قیمت ہوگی جو موجودہ معاشی دباؤ میں ایک نقصان دہ منظرنامہ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اضافی ٹیکس عالمی سپلائی چین میں خلل ڈالیں گے جو گاڑیوں کی صنعت کو پہلے سے درپیش مشکلات میں اضافے کا سبب بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی صنعت ، الیکٹرک گاڑیوں کی جانب منتقلی سے دباؤ میں ہے، نئی تجارتی رکاوٹیں پیداواری نظام، سپلائی چین اور پیداواری نیٹ ورکس کو بری طرح متاثر کرسکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا اثر صرف امریکہ اور یورپ تک محدود نہیں ہے۔ میکسیکو اور کینیڈا بھی ٹیکس اقدامات پرغور کر رہے ہیں ۔ علاقائی سیاسی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ تحفظ پسندی کی بڑھتی ہوئی یہ لہر صرف عالمی پیداواری لاگت کو بڑھائے گی۔
موئیلر نے نشاندہی کی کہ ٹیکس کی رقم آخرکار صارفین پر ہی منتقل ہوگی جس سے افراط زر میں مزید اضافہ ہوگا۔ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں افراط زر میں کمی کے وعدے کے منافی ہے۔
