یی جیاینگ کی فائل فوٹو-(شِنہوا)
تھیانجن(شِنہوا)پھول کی پتیاں جھڑ گئیں۔ نانکائی یونیورسٹی میں تدریسی عہدے پر فائز چینی کلاسیکی شاعری کی ماہر یی جیاینگ 100 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔
یونیورسٹی کی جانب سے جاری تعزیتی بیان میں کہا گیا ہے کہ یی جیاینگ کا انتقال چین کے شمالی شہر تھیانجن میں اتوار کی سہ پہر 3 بج کر 23 منٹ پر علالت کے باعث ہوا۔
یی جیاینگ نے چین اور بیرون ملک کلاسیکی چینی شاعری کی تحقیق، تعلیم اور فروغ کے لئے زندگی کی 7 دہائیاں وقف کیں۔ وہ بہت سے مشہور چینی ادبی استادوں کی استاد تھیں۔
ان کا ایک مشہور قول ہے کہ "میرے کنول کی پتیاں جھڑ جائیں گی، لہذا مجھے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کنول کے بیج زندہ رہیں”۔
1924 میں بیجنگ کے ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہونے والی یی جیاینگ 1948 میں اپنے شوہر کے ساتھ تائیوان منتقل ہوگئیں اور دہائیوں تک چینی سرزمین پر واقع اپنے آبائی شہر سے دور رہیں۔
1960 کی دہائی میں یی جیاینگ نے امریکی اور کینیڈین یونیورسٹیوں میں پڑھانا شروع کیا۔
1979 کے اوائل میں یی جیاینگ سکولوں میں اساتذہ کی کمی کے بارے میں جاننے کے بعد ہر سال چینی ادب اور شاعری پر لیکچر دینے کے لئے چینی سرزمین پر واپس آتیں۔ وہ اپنی آخری عمر میں نانکائی یونیورسٹی میں مقیم تھیں۔
یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ یی جیاینگ نے اپنے تمام اثاثے چینی کلاسیکی ادب کی تحقیق اور فروغ کے لئے متعدد فنڈز میں عطیہ کئے ہیں۔
یہاں تک کہ اپنے آخری برسوں میں بھی وہ پوڈیم پر سرگرم تھیں اور اپنی "خوبصورت نظموں کو اگلی نسل تک منتقل کرنے کی زندگی بھر کی خواہش” کو جاری رکھے ہوئے تھیں۔
2020میں ان کی زندگی پر ایک سوانحی دستاویزی فلم "ڈائرکے ہاتھ کی طرح ” سکرین پر آئی ، جس نے بہت سے ادب سے محبت کرنے والوں کو متاثر کیا۔
چین کے مقبول سوشل میڈیا سینا وائبو پر ان کے انتقال کی خبر پر ہزاروں تبصرے کئے جا چکے ہیں اور بہت سے انٹرنیٹ صارفین نے ‘شاعری کی بیٹی’ کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
