اتوار, اکتوبر 26, 2025
تازہ ترینقاہرہ یونیورسٹی میں چینی ثقافتی میلہ، طلبہ و اساتذہ نے چینی روایات...

قاہرہ یونیورسٹی میں چینی ثقافتی میلہ، طلبہ و اساتذہ نے چینی روایات کو سراہا

قاہرہ کی بدر یونیورسٹی میں پیر کے روز چینی ثقافتی میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی تاکہ وہ چین کی روایات کا عملی تجربہ حاصل کیا جا سکے۔

میلے میں چینی خطاطی اور کاغذی نقش و نگار بنانے کی ورکشاپس، چین کے روایتی ہانفو لباس کا زون، چائے کا کونا اور دمپلنگ اور بھاپ میں پکے بنز جیسے روایتی چینی کھانوں کے اسٹالز بھی شامل تھے۔

دن کا سب سے دلچسپ لمحہ مصری طلبہ کی جانب سے چینی مارشل آرٹس کی پرفارمنس تھا، جس کے بعد ایک تبادلۂ تعامل کا سیشن ہوا جس میں حاضرین نے اسٹیج پر بنیادی حرکات آزمانے کا موقع پایا۔

مصر میں قائم چینی سفارت خانہ کے منسٹر قونصلر لو چُن شینگ نے کہا کہ چینی زبان کے مطالعے کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نوجوان مصریوں میں چینی ثقافت کو سمجھنے، اس سے محبت کرنے اور اسے سیکھنے میں مدد دے رہی ہے۔

چین کے لئے مصر کے سابق سفیر مغدی عامر نے کہا کہ اس میلے جیسے پروگرام دو قدیم تہذیبوں کو جوڑنے کا پل ہیں اور باہمی تفہیم کو گہرا کرنے میں مدد دیتے ہیں

بدر یونیورسٹی کے صدر اشرف الشیہی نے کہا کہ ایک خطہ ایک سڑک  کے منصوبے (بیلٹ اینڈ روڈ )کے تحت مصر اور چین کے درمیان شہری سہولیات، تجارت، سرمایہ کاری اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملک نہ صرف شراکت دار بلکہ دوست ہیں جو ایک ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔

قاہرہ سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹیکسٹ آن سکرین:

قاہرہ کی بدر یونیورسٹی میں چینی ثقافتی میلے کا انعقاد

طلبہ اور اساتذہ نے چینی روایات کا عملی تجربہ حاصل کیا

 چینی خطاطی اور کاغذی نقش و نگار بنانے کی ورکشاپس منعقد ہوئیں

روایتی ہانفو لباس اور چائے کے الگ الگ کارنر قائم کئے گئے

دمپلنگ اور دیگر روایتی چینی کھانوں کے اسٹال توجہ کا مرکز رہے

مصری طلبہ نے چینی مارشل آرٹس کا مظاہرہ پیش کیا

حاضرین کو اسٹیج پر بنیادی حرکات آزمانے کا موقع بھی ملا

چینی زبان کی بڑھتی مقبولیت نوجوانوں میں ثقافتی دلچسپی پیدا کر رہی ہے

میلے جیسے پروگرام دو قدیم تہذیبوں میں رابطے کا پُل ثابت ہوئے ہیں

مصر اور چین شہری سہولیات، تجارت اور تعلیم میں تعاون بڑھا رہے ہیں

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!