جاپانی محقق سییا ماتسونو نے جنگ عظیم دوم کے دور کی ایک ڈائری دریافت کی ہے جو فراسٹ بائٹ (شدید سردی سے جسم کو پہنچنے والا نقصان) کے علاج کے لئے تیار کی گئی "کُوہا” نامی دوا پر کئے گئے انسانی تجربات کی تصدیق کرتی ہے۔
انسانوں پر یہ تجربات جاپان کی بدنام زمانہ یونٹ 731 نے کئے اور اس انکشاف نے چین کے شہریوں اور فوجیوں پر ڈھائے گئے مزید مظالم سے پردہ اٹھایا ہے۔
یونٹ 731 چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں قائم ایک انتہائی خفیہ حیاتیاتی اور کیمیائی جنگی تحقیقاتی مرکز تھا۔
یہ جنگ عظیم دوم کے دوران چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں جاپانی حیاتیاتی جنگ کا اعصابی مرکز سمجھا جاتا تھا۔
یونٹ 731 نے کم از کم 3 ہزار افراد کو انسانی تجربات کے لئے استعمال کیا جبکہ جاپان کے حیاتیاتی ہتھیاروں سے چین میں 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
ساؤنڈ بائٹ (جاپانی): سییا ماتسونو، محقق، انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، میجی گاکوئن یونیورسٹی
"ڈائری کے مطابق یونٹ 731 کے سیکنڈ کمانڈر ماساجی کِتانو 11 اپریل 1943 کو جاپان کی وزارتِ جنگ میں منعقدہ اجلاس میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر انہوں نے یونٹ 731 سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ کی تفصیلات جاپانی فوج کے ڈاکٹر سیستو زو کِنبارا نے اپنی ڈائری میں قلمبند کی ہیں۔
رپورٹ میں کِتانو نے یونٹ 731 کی مختلف سرگرمیوں سے متعلق معلومات فراہم کیں۔ رپورٹ میں انہوں نے یہ بات بھی کہی کہ اگرچہ انسانی تجربات کئے گئے تھے لیکن ‘کُوہا’ فراسٹ بائٹ کے خلاف غیر مؤثر معلوم ہوتی ہے۔ حتمی نتیجہ آئندہ تحقیق کے بعد ہی سامنے آئے گا۔
یوں یہ بات واضح ہو گئی کہ جاپانی فوج کی تیار کردہ خاص دوا ‘کُوہا’ کو یونٹ 731 نے انسانی تجربات میں استعمال کیا تھا۔
اگرچہ ہم یونٹ 731 کے بارے میں بہت کچھ سامنے لا چکے ہیں، لیکن میرے خیال میں اب تک جو انکشافات ہوئے ہیں وہ صرف برفانی تودے کا سرا ہیں۔
تاریخ کے اس باب سے متعلق اب بھی کئی پہلو ایسے ہیں جو تاحال معلوم یا دریافت نہیں ہوئے۔
اپنے والدین کی نسل سے ہونے والی غلطیوں کا اعادہ نہ کرنے کو یقینی بنانے کے لئے میرے خیال میں اس نوعیت کی تحقیق جاری رکھنا ضروری ہے۔
‘‘میں محسوس کرتا ہوں کہ انہوں نے جو کیا وہ انسانی حقوق اور انسانی زندگی کے مکمل طور پر منافی تھا۔”
ماتسونو جاپان کی میجی گاکوئن یونیورسٹی کے انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ محقق ہیں۔
وہ جدید اور معاصر جاپانی تاریخ کے ماہر ہیں اور اپنی تحقیق جاپانی شاہی فوج کی یونٹ 731 کی چین میں کی گئی سرگرمیوں پر مرکوز رکھتے ہیں۔
ٹوکیو سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
سییا ماتسونو میجی گاکوئن یونیورسٹی کے پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کےمحقق ہیں
انہوں نے جاپانی فوج کے یونٹ 731 کی ایک خفیہ ڈائری دریافت کی ہے
یہ ڈائری جاپانی فوج کے ڈاکٹر سیستو زو کِنبارا نے اپنے ہاتھ سے لکھی تھی
ڈائری جنگ عظیم دوم کی لرزہ خیز حیاتیاتی تحقیق سے پردہ اٹھاتی ہے
ڈائری کے مطابق ’’ کُوہا ‘‘ نامی دوا کم از کم 3 ہزار انسانوں پر آزمائی گئی
جاپان کے حیاتیاتی ہتھیاروں سےچین میں 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے
جنگی اجلاس کی تفصیلات ایک فوجی ڈاکٹر کی ڈائری میں محفوظ ہیں
محقق کے مطابق جو کچھ سامنے آیا ہے وہ صرف برفانی تودے کاظاہری سرا ہے
ان کا کہنا ہے کہ فراسٹ بائٹ کے خلاف کُوہا مؤثر ثابت نہیں ہوئی تھی
وہ کہتے ہیں کہ اس تحقیق کا مقصد یہ ہے کہ ماضی کی غلطیاں نہ دہرائی جائیں

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link