اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینسلووینیا میں شہد کی مکھیوں سے جڑی صدیوں پرانی روایت قومی شناخت...

سلووینیا میں شہد کی مکھیوں سے جڑی صدیوں پرانی روایت قومی شناخت بن گئی

سلووینیا میں منگل کے روز عالمی شہد مکھی کا دن منایا جا رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ یہ دن سلووینیا کے 18ویں صدی کے شہد سازی کے بانی انتون یانسا کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔

سلووینیا  جہاں تقریباً ساٹھ فیصد رقبہ جنگلات سے ڈھکا ہوا ہے, شہد سازی قومی شناخت کا اہم حصہ ہے۔ دو ملین سے زائد آبادی والے اس ملک میں تقریباً 11 ہزارافراد شہد کے کاروبار سے جڑے   ہیں۔ ایرک لوزنر ان میں سے ایک ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): ایرک لوزنار، سلووینیائی مگس بان

"میرا ماننا ہے کہ انسانوں اور شہد کی مکھیوں کے درمیان ایک خاص رشتہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر یہاں میرے علاقے میں میرے ملک سلووینیا میں۔ کیونکہ جب کوئی انسان پیدا ہوتا ہے تو ہم ایک موم بتی جلاتے ہیں، اور جب کوئی فوت ہوتا ہے تو تب بھی ہم موم بتی جلاتے ہیں اور یہ موم بتیاں شہد کی مکھیوں کے موم سے بنتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ مکھیاں ہماری پوری زندگی میں ہمارے ساتھ رہتی ہیں۔

جب میں چھوٹا تھا تو کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں شہد کے کاروبار سےجڑوں گا۔  دراصل، میرے والد شہد کا کاروبار کرتے تھے، میرے دادا بھی، اور میرے پردادا بھی یہی کام کرتے تھے۔ میں نے صحافت میں تعلیم حاصل کی مگر مجھے لگا کہ یہ شعبہ میرے لیے نہیں ہے۔ اس لیے میں نے اپنی زندگی مکھیوں کے لیے وقف کر دی۔ مکھیاں مجھے فخر کا احساس دیتی ہیں کیونکہ میں نہ صرف اپنے خاندان کی روایت کو آگے بڑھا رہا ہوں بلکہ اپنے ملک کی روایت کو بھی زندہ رکھے ہوئے ہوں۔ مارچ سے ستمبر تک میں سارا دن اپنی مکھیوں کے ساتھ ہوتا ہوں۔ میں انہیں سلووینیا کے مختلف علاقوں میں لے کر جاتا ہوں تاکہ مختلف اقسام کا شہد حاصل کر سکوں۔ اور میں شہد کے ساتھ ساتھ  مکھیوں سے بننے والے دوسرے مصنوعات بھی تیار کرتا ہوں۔”

اگرچہ ٹیکنالوجی نے شہد سازی میں نئی جدتیں متعارف کروائی ہیں، جیسے کہ چھتوں میں نصب سینسر جو دور سے شہد کی مقدار پر نظر رکھتے ہیں، لیکن لوزنر کے مطابق انسانی دیکھ بھال آج بھی نہایت ضروری ہے۔

ساؤنڈ بائٹ (انگریزی):ایرک لوزنار، سلووینیائی مگس بان

"آج کل ہم جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں۔ جیسے دو سو سال پہلے مکھیاں گھوڑوں یا بیلوں سے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائی جاتی تھیں آج ہم ٹرک یا ٹریلر استعمال کرتے ہیں۔ ہم نگرانی کرتے ہیں اور کچھ خاص مہارتیں بھی استعمال کرتے ہیں۔ آج بھی ہمیں ہر دس دن میں کم از کم ایک بار ہر چھتے کا معائنہ کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے پاس ایسے روبوٹ نہیں ہیں جو یہ کام ہمارے لیے کر سکیں۔”

لوزنر کا تیار کردہ شہد میڈیکس کمپنی کو فراہم کیا جاتا ہے، جو سلووینیا کا ایک قدیمی برانڈ ہے اور گزشتہ 70 سال سے اس کام میں سرگرم ہے۔ اس کمپنی کا نام دو الفاظ کا امتزاج ہے: سلووینیائی لفظ "میڈ” یعنی شہد، اور انگریزی لفظ "ایکسپورٹ” یعنی برآمد، جو اس کے عالمی مشن کی عکاسی کرتا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ (انگریزی):الیسا میزگوج،چیف ایگزیکٹو آفیسر،  مالک میڈیکس

"ہم 30 سے زائد ممالک میں موجود ہیں۔ ہمارے لیے یہ بہت اہم ہے کہ ہم مکھیوں کی پیدا کردہ اشیاء جیسے شہد، رائل جیلی، مکھیوں کا موم اور یقیناً بی پولن کی اصل قدر کو اجاگر کریں۔ ایک مکھی اکیلے زندہ نہیں رہ سکتی۔ مکھیاں صرف خاندان کا حصہ بن کر ہی زندہ رہ سکتی ہیں۔ اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم شہد کی مکھیوں کی قدروں کو دوسروں تک پہنچائیں۔ ان کی قدریں بہترین رابطہ، مسلسل سیکھنا، انتہائی مؤثر ہونا اور مل جل کر رہنا ہیں۔ یہی اقدار ہم مکھیوں کی دنیا سے انسانوں کی دنیا میں منتقل کرنا چاہتے ہیں۔”

نومبر 2024 میں، میزگوئی نے چین کا دورہ کیا جہاں وہ سلووینیا کے زرعی وفد کے ساتھ شریک تھیں۔ ان کا مقصد چینی صارفین اور سلووینیائی شہد سازوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا تھا۔

ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): الیسا میزگوج،چیف ایگزیکٹو آفیسر،  مالک میڈیکس

"میں نومبر 2024 میں چین کے سرکاری وفد کے ساتھ گئی۔ مجھے واقعی لگتا ہے کہ چین ایک بہترین جگہ ہو سکتی ہے جہاں تعاون کی شروعات کی جا سکتی ہے، کیونکہ وہاں خصوصی ماحولیاتی فارم بنائے جائیں گے اور ان میں شہد پالنے کا کردار بہت اہم ہوگا۔”

لیوبلیانا، سلووینیا سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!