اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلغزہ کے شہری جنگ بندی کے مذاکرات کے دوران دیرپا امن کے...

غزہ کے شہری جنگ بندی کے مذاکرات کے دوران دیرپا امن کے لئے پرامید

غزہ شہر میں ایک فلسطینی خاتون اسرائیلی فضائی حملے میں شہید بچے کی میت اٹھائے کھڑی ہے-(شِنہوا)

غزہ(شِنہوا)غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی تک پہنچنے کے لئے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ثالثی کی کوششیں تیز ہورہی ہیں۔ ایسے میں بہت سے فلسطینی محتاط طور پر امید ظاہر کر رہے ہیں کہ موجودہ سفارتی کوششیں ان کی جنگ سے متاثرہ برادریوں کے لئے پائیدار امن اور راحت کا سبب بنیں گی۔

غزہ شہر کے 50 سالہ رہائشی محمد ابو حجر حال ہی میں اپنی باقی رہ جانے والی بستی تل الہوا واپس آئے۔ انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ غزہ میں بہت سے افراد کے لئے امن کا مطلب مخاصمت کا خاتمہ اور زندگیوں کی دوبارہ تعمیر کا موقع ہے۔

7 بچوں کے والد نے بتایا کہ جنگ سے پہلے میں چھوٹے فوٹوگرافی سٹوڈیو میں کام کرتا تھا۔ اب کچھ باقی نہیں بچا، صرف ٹوٹا ہوا ٹھوس ڈھانچہ اور تباہ شدہ سامان ہے۔ تنازع کا شکار ہونے والے کئی لوگوں کی طرح فلسطینی بھی استحکام اور معمول کی زندگی چاہتے ہیں۔

ابو حجر کا ماننا ہے کہ امن صرف تشدد کا خاتمہ نہیں بلکہ بنیادی حقوق اور خدمات کی بحالی ہے۔

غزہ شہر کے 45 سالہ شہری سامح الرفاتی نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا۔6  بچوں کے والد اور سابق سول سرونٹ الرفاتی فضائی حملے میں اپنا گھر تباہ ہونے کے بعد گزشتہ 3 ماہ سے اقوام متحدہ کے زیر انتظام پناہ گاہ میں قیام پذیر ہیں۔

الرفاتی نے کہا کہ میرے بچے کئی ہفتوں سے اپنے بستر پر نہیں سوئے۔ ہم 3 دیگر خاندانوں کے ساتھ ایک کلاس روم میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ جسمانی، ذہنی اور مالیاتی طور پر تھک چکے ہیں۔ ہم بار بار سب کچھ کھونے سے تھک چکے ہیں۔

الرفاتی نے مزید کہا کہ یہاں امن کی حقیقی ضرورت ہے۔ صرف عارضی جنگ بندی نہیں بلکہ وہ امن جو ہمیں اپنے گھر واپس جانے، دوبارہ تعمیر کرنے اور عزت کے ساتھ جینے کے قابل بنائے۔

الرفاتی نے عالمی برادری کے ردعمل پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی خاموشی بموں سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہے۔ ہم دور دراز دارالحکومتوں سے بیانات سنتے ہیں لیکن ہمارے دکھ درد کو کم کرنے کے لئے بہت معمولی عملی اقدام نظر آتا ہے۔

ان جذبات کا اظہار ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مصر، قطر اور امریکہ کی جانب سے نئی سفارتی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں جو اسرائیل اور حماس کے درمیان طویل مدتی جنگ بندی کے لئے کوشاں ہیں۔

اس وقت فریقین اہم مسائل پر تقسیم ہیں۔ اس میں حماس کا جنگ کے مکمل خاتمے کا مطالبہ اور اسرائیل کا حماس کے غیر مسلح ہونے پر اصرار شامل ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!