چین کے مشرقی صوبے شان ڈونگ کے شہر چھنگ ڈاؤ کے ضلع جیمو میں جدید سپننگ کمپنی کا ملازم سکوٹر پر سوار ہو کر خودکار پروڈکشن لائن کا معائنہ کر رہا ہے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کی نجی کمپنیاں اختراع اورعالمگیریت کی نئی لہروں پر سوار ہو کر مضبوط ترقی اور توانائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں چین کی بڑی نجی صنعتی کمپنیوں کی ویلیو ایڈڈ پیداوار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 7.3 فیصد اضافہ ہوا جو مجموعی صنعتی شعبے کی رفتار سے کہیں زیادہ ہے۔
سرمایہ کاری اور تجارت کے لحاظ سے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں 2024 میں پورے سال کی مندی کے برعکس نجی سرمایہ کاری میں 0.4 فیصد اضافہ ہوا۔ نجی کمپنیوں کی درآمدات اور برآمدات کی مالیت میں 5.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور کل غیر ملکی تجارت میں ان کا حصہ بڑھ کر 56.8 فیصد ہوگیا۔
شنگھائی میں قائم خودمختار ڈرائیونگ ڈویلپر ویسٹ ویل ٹیکنالوجی کی آمدن میں سال کی پہلی سہ ماہی میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت 300 فیصد اضافہ ہوا۔
شِنہوا نیوز ایجنسی کی میزبانی میں ہونے والے میڈیا ٹاک شو، چائنہ اقتصادی گول میز کی آخری قسط میں شرکت کرتے ہوئے ویسٹ ویل کے چیئرمین تان لی من نے کہا کہ ہمیں نجی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لئے حکومت کی حمایت اور توقعات حقیقی طور پر محسوس ہوئی ہیں جس سے ٹیکنالوجی پر مبنی اختراع کو آگے بڑھانے پر ہمارا اعتماد مزید مضبوط ہوا ہے۔
2016 میں قائم ہونے والی ویسٹ ویل ایک سٹارٹ اپ سے ترقی کر کے جدید نقل و حمل کے شعبے میں عالمی رہنما میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس کے بغیر ڈرائیور کے بڑے ٹرک جو کبھی چینی سائنس فکشن فلم ’’دی ونڈرنگ ارتھ ٹو‘‘ میں بھی دکھائے گئے تھے، اب 28 ممالک اور علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔
مسابقتی الیکٹرک گاڑیوں اور مصنوعی ذہانت میں ابھرتے ہوئے ستارے ڈیپ سیک سے لے کر انسان نما روبوٹ کی ترقی کی موجد یونی ٹری روبوٹکس تک چین کی اقتصادی ترقی میں نجی ادارے سب سے آگے رہے ہیں۔
سرکاری اعدادو شمار ظاہر کرتے ہیں کہ چین کے ہائی ٹیک کاروباری اداروں میں چین کے نجی کاروباری اداروں کا حصہ 2012 کے 62.4 فیصد سے بڑھ کر اب 92 فیصد ہوگیا ہے۔ یہ کمپنیاں اب ملک کی ٹیکنالوجی پر مبنی اختراعات کی کامیابیوں میں 70 فیصد کی حصہ دار ہیں۔
