چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ایک ٹیکنیشن ملٹی ماڈل میڈیکل امیجنگ ڈیوائس چلا رہی ہے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)بیجنگ کے ہوائی رو سائنس سٹی میں ایک بڑا سائنسی منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد مصنوعی ذہانت(اے آئی) اور دیگر ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے حیاتیاتی سائنس اور اہم بیماریوں میں تحقیق کو بڑھانا ہے۔
’’ڈیجیٹل لائف‘‘ کے نام سے یہ منصوبہ بیجنگ یونیورسٹی کے نیشنل بائیومیڈیکل امیجنگ سنٹر(این بی آئی سی) نے ملٹی موڈ ٹرانس سکیل بائیومیڈیکل امیجنگ فیسلٹی کی بنیاد پر پیکنگ یونیورسٹی میں شروع کیا جو چین کے اہم سائنسی انفراسٹرکچر منصوبوں میں سے ایک ہے۔
این بی آئی سی یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں اور ہسپتالوں کے ساتھ مل کر 13 اہم منصوبوں کا پہلا مرحلہ شروع کرے گا۔ یہ منصوبے حیاتیاتی طبی مسائل کا احاطہ کریں گے جس میں ڈیجیٹل برین ایڈکشن نظاموں، حیاتیاتی گھڑی کی اے آئی ڈی کوڈنگ،ڈیجیٹل ہارٹ، ڈیجیٹل بون میرو،ڈیجیٹل سٹیم سیل اور ڈیجیٹل ٹیومر اور ٹیومر مائیکرو ماحولیات شامل ہیں۔
بگ ڈیٹا اور اے آئی جیسی ٹیکنالوجیز میں تیز تر ترقی بائیومیڈیسن میں تحقیق کے طرز کو گہرائی سے تبدیل کر رہی ہے۔ روایتی طریقوں میں ذرات، خلیات، اعضاء اور یہاں تک کہ پوری زندگی کی سرگرمیوں جیسی کراس سکیل انفارمیشن کو یکجا کرنے میں مشکلات درپیش رہی ہیں۔
سنٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر چھن لیانگ یی کے مطابق حیاتیات، طب اور زراعت کے ماہرین خلیات، اعضاء اور جانداروں کی ڈیجیٹل ڈی کوڈنگ کو فعال کرنے کے لئے مل کر کام کریں گے تاکہ فزیالوجی اور پیتھالوجی کے عمل کے نظام کو بہتر طور پر ظاہر کیا جا سکے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link