چین کے صوبے ہائی نان کے شہر بوآؤ میں بوآؤ فورم برائے ایشیا (بی ایف اے) کی سالانہ کانفرنس 2025 کے مرکزی مقام پر ایک ملازم کام کررہا ہے۔(شِنہوا)
بوآؤ (شِنہوا) بوآؤ فورم برائے ایشیا کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ایشیا ابھرتی ہوئی ماحول دوست ٹیکنالوجیز میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور خود کو جدید بیٹری مواد، پلاسٹک ختم کرنے والے مواد سمیت دیگر شعبوں میں ایک ممکنہ رہنما کے طور پر پیش کررہا ہے۔
منگل کے روز ’’پائیدار ترقی، ایشیا اور عالمی سالانہ رپورٹ 2025 ‘‘ کے عنوان سے جاری کردہ اس رپورٹ میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں خطے کی پیشرفت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین اب اپنی نئی توانائی گنجائش کا 85 فیصد قابل تجدید توانائی سے حاصل کرتا ہے جبکہ انڈونیشیا اور سنگاپور کاربن کو جذب اور ذخیرہ کرنے کی کوششوں میں سرفہرست ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین، جاپان اور جنوبی کوریا کا لیتھیم بیٹری ٹیکنالوجی کی عالمی سپلائی چین پر غلبہ ہے جو نقل و حمل کی برق سازی کا ایک اہم محرک ہے۔
چین ایشیا کی بڑھتی ہوئی ماحول دوست ہائیڈروجن صنعت میں سب سے آگے ہے،اس خطے کے پاس دنیا کی ہائیڈروجن الیکٹرولائزر گنجائش کا تقریباً 70 فیصد حصہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین، بھارت، انڈونیشیا، جاپان اور سعودی عرب سمیت ایشیا میں کاربن اخراج کرنے والے بڑے ممالک نے ماحولیاتی اہداف مقرر کئے ہیں۔
