چین کے جنوب مشرقی صوبے فوجیان کے شہر فوژو میں مہمان ’’بانڈ ود کولیانگ 2024 امریکہ-چین یوتھ فیسٹول‘‘ کے دوران حاصل کی گئی مہریں دکھا رہے ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) چینی حکومت اور نئی امریکی انتظامیہ کے درمیان متعدد اعلیٰ سطح کے روابط سے فریقین کی جانب سے چین-امریکہ تعلقات کو دی جانے والی زبردست اہمیت اجاگر ہوئی ہے۔ اس سے 2 اہم ممالک کے درمیان مستقبل کے روابط کے حوالے سے مثبت توقعات پیدا ہوئی ہیں۔
چینی صدر شی جن پھنگ کو17 جنوری کو امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی فون کیا۔امریکہ کی دعوت پر چینی نائب وزیر اعظم ہان ژینگ نے شی کے خصوصی نمائندے کے طو پر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی۔
ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں شی نے کہا کہ وہ دونوں اپنے روابط کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں اور دونوں نئے امریکی دورِ صدارت میں چین-امریکہ تعلقات کے اچھے آغاز کی امید رکھتے ہیں۔شی نے نئے نکتہ آغاز پر چین-امریکہ تعلقات کی زبردست ترقی کے تحفظ کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ دنیا کے اہم ترین ممالک کی حیثیت سے امریکہ اور چین کو کئی سال اور اس سے آگے مل کر چلتے ہوئے عالمی امن کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔
اعلیٰ سطح کے یہ روابط اس مشترکہ باہمی ہم آہنگی کو ظاہر کرتے ہیں کہ تعاون،بات چیت اور باہمی احترام استحکام برقرار رکھنے اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اہم ہیں۔
چین اور امریکہ کے درمیان مذاکرات اور تعاون میں اضافہ عالمی برادری کی توقعات سے مطابقت رکھتا ہے۔
صرف 2024 میں دونوں اقوام نے تزویراتی بات چیت،مالی اور معاشی ملاقاتوں، انسداد منشیات کی کوششوں اور موسمیاتی اقدامات کے ذریعے تعاون میں اضافہ کیا۔انہوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی معاہدے کی تجدید کی اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مصنوعی ذہانت پر ایک دوسرے کی قرارداد پر دستخط کئے۔چین نے ’’5 سال میں 50 ہزار‘‘ اقدام کے تحت 15 ہزار امریکی نوجوانوں کا بھی استقبال کیا جس سے باہمی اعتماد اور دوستی پروان چڑھی۔
مختلف قومی حالات کے حامل 2 بڑے ممالک کے طور پر چین اور امریکہ کے درمیان کچھ اختلافات ہونا فطری ہے تاہم جس چیز سے فرق پڑتا ہے وہ یہ ہے کہ ایک دوسرے کے اہم مفادات اور بڑے خدشات کا احترام کرتے ہوئے باقاعدہ حل تلاش کیا جائے۔
