پانامہ کے دارالحکومت پانامہ سٹی کے قریب پانامہ نہر کی 110ویں سالگرہ کی مناسبت سے موجود پوسٹردیکھا جاسکتا ہے-(شِنہوا)
پانامہ سٹی(شِنہوا) پانامہ کے صدر جوز راؤل مولینو نے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پانامہ نہر پر دوبارہ قبضہ کی حالیہ دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانامہ کی خود مختاری اور آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔
مولینو نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر لکھا کہ وہ واضح طور پر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پانامہ نہر اور اس سے ملحقہ علاقے کا ہر مربع میٹر پانامہ کا ہے جو پانامہ کا ہی رہے گا۔
پانامہ کے صدر نے مزید کہا کہ یہاں یا دنیا کے کسی بھی حصے میں موجود پانامہ کا ہر شہری یہ بات اپنےدل میں رکھتا ہے اور یہ ہماری جدوجہد اور فتح کی ناقابل شکست تاریخ کا حصہ ہے۔
پانامہ نہر پانامہ میں ایک مصنوعی آبی گزرگاہ ہے جو بحر اوقیانوس کو بحرالکاہل سے ملاتی ہے ۔یہ نہر 1914 میں امریکہ نے مکمل کی جو 1999 میں اُس وقت کے امریکی صدر جمی کارٹر اور اُس وقت کے پانامہ کے رہنما عمر ٹوریجوس کے درمیان ایک معاہدے کے تحت پانامہ کے حوالے کردی گئی۔
2019 میں امریکی دستاویزی فلم ’’پانامہ نہر‘‘ میں اس نہر کی عالمی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے تاہم اس میں ایک اہم موضوع ’’پانامہ کی کولمبیا سے علیحدگی میں امریکی مداخلت‘‘ شامل نہیں تھا جس سے امریکہ نے تقریباً ایک صدی تک اس نہر پر قبضہ جمائے رکھا۔
پانامہ کی مورخ ماریکسا لاسو نے اپنی کتاب ’’پانامہ نہر کی مٹائی گئی ان کہی داستان‘ میں لکھا کہ ’’امریکہ نے نہر تعمیر کرنے کی غرض سے پانامہ کو کولمبیا سے آزادی دلانے میں مدد کی تاکہ سسٹر ریاست کا تعلق ختم کر کے امریکی مفادات کو محفوظ بنانے والی نہر کا معاہدہ کیا جا سکے۔
19ویں صدی کے وسط تک اس کے اسٹریٹجک محل وقوع نے اہم جگہ ہونے پر امریکہ کی دلچسپی کو اپنی طرف متوجہ کیا، خاص طور پر جب ملک ایک بین الاقوامی سمندری نہر کی تلاش میں تھا۔
1903 میں ہیررن-ہے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے جس کے ذریعے امریکہ کو نہر تعمیر کرنے کا حق ملا تاہم یہ معاہدہ کولمبیا کے قانون ساز ادارے نے خودمختاری کے خدشات کے پیش نظر مسترد کر دیا۔
3 نومبر 1903 کو امریکی جنگی جہازوں نے ایک بغاوت کی حمایت کی جو پانامہ کی علیحدگی کا باعث بنی۔چند روز میں ہی امریکہ نے نئے ملک کو تسلیم کیا اور جلد ہی ہے-بوناؤ-واریلا معاہدہ ہوا جس سے اسے ایک معمولی ادائیگی پر نہری علاقے کا استعمال، قبضے اور نگرانی کا حق مل گیا۔
پانامہ نہر کی تعمیر 1904 میں امریکہ کے زیر انتظام شروع ہوئی اور یہ 1914 میں مکمل ہوئی۔
پانامہ نہر پر دوبارہ اپنی خودمختاری قائم کرنے کی پانامہ کی جدوجہد 1960 میں نقطہ عروج پر پہنچ گئی۔بڑھتے ہوئے مظاہروں اور عالمی سفارتکاری سے امریکہ کے ساتھ ملک کے تعلقات تبدیل ہو گئے۔
1956 میں مصر کی سوئز نہر کی قومی تحویل سے متاثر ہو کر پانامہ کے شہریوں کا نہر پانامہ معاہدے پر نظرثانی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔
پرتشدد واقعات کے بعد پانامہ نے عالمی اداروں سے درخواست کر دی۔1973 میں اقوام متحدہ نے پانامہ سٹی میں ایک غیرمعمولی اجلاس منعقد کیاجس میں پانامہ کے آنجہانی رہنما عمر ٹوریجوس نے زبردست خطاب کرتے ہوئے امریکی اشتراکیت کی مذمت کی۔پانامہ کی خودمختاری کے حق میں قرارداد کے مسودےکوسلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 ارکان کی حمایت حاصل ہوئی جبکہ برطانیہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیاتاہم امریکہ نے اپنا ویٹو کا اختیار استعمال کرتے ہوئے قرارداد کو وسیع حمایت کے باوجود روک دیا۔
پانامہ کی انتظامیہ نے جہاز رانی کی جدید ضروریات پوری کرنے کے لئے نہر کی توسیع کے لئے خاطر خواہ اقدامات کئے کیونکہ پرانے لاکس پر بڑے جہازوں کے لنگر انداز ہونے میں مسائل کا سامنا تھا۔نہر کی توسیع 2016 میں مکمل ہوئی جس نے عالمی تجارت میں پانامہ کو اہم مقام دلانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
