اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینمغربی ورجینیا میں ایک چینی گھر کی تعمیرنو نے 2 خطوں کو...

مغربی ورجینیا میں ایک چینی گھر کی تعمیرنو نے 2 خطوں کو جوڑ دیا

امریکہ کے مغربی ورجینیا کے ہارپرزفیری میں چینی فوک ہاؤس کے نام سے جانے جانیوالا لکڑی سے بنے ایک گھرکا بیرونی منظر-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)”تقریباً جنت، مغربی ورجینیا…” جان ڈینور کے مشہور گانے کے ذریعے چینی سامعین کو اپالاچیان کی خوبصورتی سے متعارف کرانے کے کئی دہائیوں بعد  ایک امریکی ماہر تعلیم ہارپرز فیری میں ایک روایتی چینی گھر لے آئے  جس سے مقامی لوگوں کو چین کے جنوب مغربی علاقوں کے دلفریب مناظر کی جھلک دکھائی دے رہی ہے۔

لکڑی کا یہ 2 منزلہ گھر، جو مخصوص ڈیزائنوں، پیچیدہ نقش و نگار اور آرائشی نمونوں سے مزین ہے، کبھی چین کے جنوب مغربی صوبہ یون نان کا ایک دیہی گھر ہوا کرتا تھا۔ اب یہ مغربی ورجینیا میں ہارپرز فیری کے جنگل کے درمیان کھڑا ہے۔

اس گھر کو چین سے امریکہ منتقل کرنے والے جان فلاور نے کہاکہ ایک گھر ایک کتاب کی طرح ہے جس میں آپ چل سکتے ہیں۔ یہ روزمرہ کی زندگی کے متن کی طرح ہے جس کا آپ تجربہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے  کہا میں اسے کہانیاں سنانے اور لوگوں کو یہ دکھانے کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہوں کہ چین ایک حیرت انگیز جگہ ہے۔

گھر کی دریافت، توڑ پھوڑ، شپنگ اور تعمیر نو کے سفر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے دونوں ممالک کے لوگوں کی مشترکہ کوششوں پر روشنی ڈالی جس نے ان کے  خیال کو حقیقت کاروپ دیا۔

جان فلاور نے گھر کو پہلی بار دیکھنے کا منظر بیان کرنے کے لئے چینی لفظ "یوآن فین” (کارمک ٹائی) کا استعمال کیا۔

یہ کئی سال پہلے ہوا تھا جب سڈویل فرینڈز سکول میں تاریخ کے استاد اور چائنیز سٹڈیز پروگرام کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کرنے والے جان فلاور طلبہ کے ایک گروپ کو مطالعاتی پروگرام کے حصے کے طور پر یون نان کے ڈی چھنگ تبتی خود مختار پریفیکچر لے گئے تھے۔

وہ دریائے لان کانگ کے کنارے واقع ایک گاؤں سی ژونگ پہنچے، جہاں ان کی ملاقات دیہاتی ژانگ جیان ہوا سے ہوئی جنہوں نے انہیں گرم جوشی سے چائے پر اپنے گھر مدعو کیا۔

گاؤں میں بجلی کی فراہمی تھی تاہم خراب موسم کے دوران اس کی ترسیل یہ ناقابل بھروسہ تھی۔ مقامی حکومت نے دریا پر ایک پاور سٹیشن تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور ایک نیا ڈیم جس سے دریا کا بیشتر ملحقہ علاقہ زیرآب آنا تھا، جس میں وہ علاقہ بھی شامل ہے جہاں ژانگ جیان ہوا کا گھر تھا۔

جان فلاور نے کہا کہ میں نے ژانگ سے کہا کہ تمہارا گھر خوبصورت ہے اور یہ افسوس کی بات ہے کہ یہ زیرآب آنے والا ہے۔ میری خواہش ہے کہ میں اسے اپنے ساتھ لے جا سکوں، جس پر ژانگ نے فوری طور پر  اس "پاگل خیال” پر رضامندی ظاہر کردی۔

1989 میں تعمیر کیا گیا یہ ڈھانچہ گاؤں کے کسی بھی دوسرے فارم ہاؤس سے مختلف نہیں تھا۔ اس کے باوجود فلاور نے محسوس کیا کہ یہ بالکل وہی ہے جو وہ چاہتے تھے۔ ایک عام رہائش گاہ جو امریکیوں کو حقیقی چینی زندگی کی مستند جھلک پیش کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ گھر لوگوں کی ثقافت اور تاریخ کے بارے میں سیکھنے کا بہترین طریقہ ہے اور لوگوں کی زندگیاں ان کے گھروں میں لکھی ہوئی ہیں۔

2017 کے موسم گرما میں جان  فلاور اپنے ایک ساتھی، 2 طلبہ اور ایک نقشہ ساز کے ساتھ سی ژونگ پہنچے۔ انہوں نے مل کر گھر کی چھت سے لے کر اس کی بنیاد تک باریک بینی سے جائزہ لیا، اس کی نقشہ سازی کی اور تھری ڈی ماڈل تیار کیا۔

کئی ہفتوں کی تیاری کے بعد جان فلاور اور ان کی ٹیم نے مقامی بڑھئیوں کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر احتیاط سے گھر کے مختلف حصے  کئے۔ اپنے چینی دوستوں کی مدد سے فلاور نے گھر کے ان ٹکڑوں کو چین سے برآمد کرنے کے لئے ضروری اجازت حاصل کی۔

اسے روایتی فرنیچر کے ساتھ ایک کنٹینر میں رکھا گیا اورپھر یہ ڈھانچہ امریکہ کے طویل سفر پر روانہ ہوا۔

تعمیر نو کا منصوبہ 2019 میں شروع ہوا جس میں مغربی ورجینیا ٹمبر فریمرز گلڈ کے رضاکاروں نے فریم کی تعمیر نو کے لئے اپنی مہارت فراہم کی۔

جان فلاور نے کہا کہ انہوں نے 2 ہفتے تک رضاکارانہ طور پر کام کیا لیکن وہ پورے وقت میرا شکریہ ادا کر رہے کہ انہوں نے انہیں اس طرح کا ایک اچھا منصوبہ پیش کیاہے۔

فریم بننے کے بعد جان فلاور کے طالب علم حرکت میں آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایمانداری سے زیادہ تر کام انہی نوجوانوں نے کیا تھا۔

فلاور کا کہنا ہے کہ ایک گھر پر مجموعی طور پرتقریباً 22 ہزار گھنٹے صرف ہوئے۔

اب چائنا فوک ہاؤس کے نام سے مشہور یہ گھر میوزیم اور ثقافتی تبادلے، تعلیم اور موسیقی کے ایک مرکز کے طور پر کام کرتا ہے، جو فلاور کے طلبہ، مقامی رہائشیوں اور چینی امریکی برادری کو جوڑ کر رکھتا ہے۔

گھر ایک موثر تدریسی ذریعے اور دوستی کے پل دونوں کے طور پر کام کرتا ہے۔ فلاور نے کہا کہ اس گھر کے بغیر میں مٹھی بھر طالب علموں کو ہی چین لے جا سکتا تھا لیکن اب میں سینکڑوں طالب علموں کو چین کے اس حصے کو دکھانے کے لئے یہاں لا سکتا ہوں۔

یونیورسٹی کے سکول آف آرکیٹیکچر کے ڈین وو ژی ہونگ کا کہنا تھا کہ ایک چینی عمارت کی تعمیرنو جان فلاور اور ان کے طالب علموں کے لئے کوئی آسان کام نہیں تھا جو اس طرح کے مختلف ثقافتی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں۔

اس گھر کے سابق مالک ژانگ جیان ہوا اب پانی اور بجلی تک بہتر رسائی کے ساتھ ایک بڑے گھر میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میرے سابقہ گھر کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے۔ امید ہے کہ یہ زیادہ سے زیادہ امریکیوں کو چینی ثقافت اور تاریخ سے متعارف کرائے گا۔

جان فلاور پہلی بار 1970 کی دہائی کے اواخر میں فلسفہ کی تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم کے طور پر چینی ثقافت آشنا ہوئے۔

یہ چین امریکہ تعلقات کو معمول پر لانے کا دور بھی تھا جس نے باہمی دوروں کے مواقع کھولے۔

فلاور نے پہلی بار 1991 میں چین کا دورہ کیا اور بعد میں اپنی اہلیہ کے ساتھ جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دیہی علاقوں میں کئی سال گزارے۔ اس عرصے کے دوران چینی ثقافت کے بارے میں ان کی تفہیم گہری ہوگئی اور انہوں نے دیہی چین کی تلاش میں گہری دلچسپی پیدا کی۔

انہوں نے کہاکہ میں چینی ثقافت کے بارے میں جس چیز کی سب سے زیادہ تعریف کرتا ہوں وہ لوگوں کے درمیان قریبی تعلق ہے، جو چینی معاشرے میں  خاص طور پر دیہی علاقوں میں ایک بڑا کردار ادا کرتا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!