ہیڈ لائن:
’’ ایک ملک ، دو نظام‘‘ ایک شاندار اصول ہے: مبصر کی رائے
جھلکیاں:
ایک پاکستانی ماہر نے مکاؤ میں نافذ ’’ایک ملک، دو نظام‘‘ پالیسی کی تعریف کی ہے ۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک سٹڈیز، اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینئر محقق طلعت شبیر اس حوالے سے مزید کیا کہتے ہیں؟ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔
شاٹ لسٹ:
1۔ مکاؤ کے مختلف مناظر
2۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): طلعت شبیر، سینئر محقق، انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک سٹڈیز، اسلام آباد
3۔ مکاؤ کے مختلف مناظر
4۔ شین زین کے مختلف مناظر
5۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): طلعت شبیر، سینئر محقق، انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک سٹڈیز، اسلام آباد
تفصیلی خبر:
جمعہ کے روز مکاؤ کی چین کو واپسی کی 25 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ایک پاکستانی ماہر نے مکاؤ میں نافذ ’’ایک ملک، دو نظام‘‘ پالیسی کی تعریف کی ہے ۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): طلعت شبیر، سینئر محقق، انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک سٹڈیز، اسلام آباد
’’ میرے خیال میں ’’ایک ملک، دو نظام‘‘ ایک شاندار خیال یا ایک عظیم اصول ہے ۔ چین نے اس اصول کو بہت اچھے انداز میں عملی صورت دی ہے۔ مثال کے طور پر مکاؤ یا ہانگ کانگ ہی کو لے لیں۔ یہاں انہوں نے حقیقت میں ’ایک ملک، دو نظام‘ کے اصول کو اس طریقے سے نافذ کیا ہے کہ نتیجے کے طور پر ان علاقوں میں خوشحالی آئی ہے۔ اس نظام میں لوگوں کو ان کے اپنے علاقے کی ترقی اور پیش رفت میں شامل کیا گیا ہے۔ دراصل یہ امن سے بھرپور ایک نظام ہے، یہ نظام ترقی اور پیش رفت کی جانب پرامن منتقلی کو ظاہر کرتا ہےاور یہ ایک عظیم خیال ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک اچھا اصول ہے جسے چین کی حکومت نے صرف تیار ہی نہیں کیا بلکہ نافذ بھی کیا ہے۔‘‘
شبیر نے کہا کہ گوانگ ڈونگ- ہانگ کانگ- مکاؤ عظیم تر خلیجی علاقے (جی بی اے) کی ترقی مکاؤ کے لئے متعدد مواقع لے کر آئی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): طلعت شبیر، سینئر محقق،، انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک سٹڈیز، اسلام آباد
’’ میرے خیال میں جب ہم اس عظیم تر خلیجی علاقے کو دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک شاندار خیال ہے۔ دراصل، یہ تمام لوگوں کو باہم ملاتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ رابطے کا ایک وسیع فریم ورک ہے جو لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔ انہوں نے معاشی تعلقات، ثقافتی روابط کے ذریعے ترقی کی ہے۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ عظیم تر خلیجی علاقے کا جو یہ رابطہ بنایا گیا ہے، اس کا زیادہ تر تعلق ان تینوں علاقوں، خاص طور پر مکاؤ کی ترقی سے ہے۔‘‘
اسلام آباد سے نمائدہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link