وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے اسلام آباد میں احتجاج کے لئے قافلہ پشاور سے روانہ ہوگیا جبکہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی بھی قافلے میں شریک ہیں۔ لاہور سمیت مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے آج ہر صورت اسلام آباد مارچ کا اعلان کیا ہے اور پی ٹی آئی کے قافلوں کی اسلام آباد کی جانب روانگی کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ دوسری جانب حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج سے نمٹنے کی تیاری بھی مکمل کرلی ہے۔
سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے اپنے بیان میں بتایا کہ وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ پشاور سے روانہ ہو چکا ہے جبکہ بشریٰ بی بی پشاور سے نکلنے والے تحریک انصاف کے قافلے کا حصہ ہیں۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی ورکر کے شانہ بشانہ اسلام آباد جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ورکر کو اس وقت اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا ، اگر ہم ورکر سے اسکی فیملی کی شمولیت کی توقع رکھتے ہیں تو خان کی فیملی سب سے پہلے مارچ کا حصہ ہوگی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ خان کے دیے گئے اہداف کامیابی سے حاصل کریں گے۔
فیض آباد
پی ٹی آئی کے مظاہرین کی جانب سے فیض آباد میں پولیس اہلکاروں پر پتھرائو کیا گیا اور اسلام آباد میں داخلے کی کوشش کی گئی لیکن پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کی وجہ سے داخلے کو ناکام بنا دیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بھی شرپسند کو وفاقی دارالاحکومت میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
سیکیورٹی ہائی الرٹ
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، 6 ہزار پولیس اہلکار اور افسران تعینات کیے گئے ہین جبکہ 2 ہزار پولیس نفری بیک اپ کے لیے تیار ہے۔ راولپنڈی سے اسلام آباد داخلے کے لیے 135 بلاگنگ پوائنٹس اور چوکیاں قائم ہیں، اینٹی رائڈ اور ایلیٹ فورس کو فسادات سے نمٹنے کے لیے آلات فراہم کردیے گئے۔
پولیس اہلکاروں کو موبائل فون کے استعمال سے روک دیا گیا، انٹرینٹ کی سہولت انتہائی سلو کردی گئی جبکہ میٹرو بس سروس تاحکم ثانی بند ہے۔
جڑواں شہروں کا مرکزی رابطہ پل فیض آباد انٹرچینج ہرطرح کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا، اسلام آباد ایکسپریس وے اور آئی جی پی روڈ کو مختلف مقامات پر بند کردیا گیا جبکہ مری روڈ کو فیض آباد سے صدر تک مختلف پوائنٹس سے بند کر دیا گیا۔
70 مقامات کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی، پولیس کو آنسو گیس کے شیل فراہم کردیے گئے۔ پولیس حکام کے مطابق دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر قانون حرکت میں آئے گا۔
