روس کے شہر قازان میں منعقدہ 16 ویں برکس سربراہ اجلاس میں شریک رکن ممالک کے رہنماؤں کا گروپ فوٹو-(شِنہوا)
ماسکو(شِنہوا)برکس رہنماؤں نے قازان میں ہونے والے سربراہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا ہے جس میں اقوام متحدہ میں اصلاحات سے لے کر جاری عالمی تنازعات تک متعدد امور کا احاطہ کیا گیا ہے۔
134 نکات پر مشتمل اعلامیے میں ایک نکتہ اقوام متحدہ میں اصلاحات سے متعلق ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ میں جامع اصلاحات کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں تاکہ اسے مزید جمہوری، نمائندہ، بااثر اور مئوثر بنایا جاسکے۔ اس میں عالمی چیلنجز سے بہتر طور پر نمٹنے کے لئے ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی کو بڑھانا بھی شامل ہے۔
برکس رہنماؤں نے ہر قسم کی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کا اعادہ کیا اور عالمی دہشت گردی سے متعلق اقوام متحدہ کے جامع کنونشن کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا۔
برکس کے ارکان نے ضروری اصلاحات کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مصنوعی ذہانت کے عالمی نظم ونسق کے حوالے سے اپنا اہم کردار ادا کرے۔
اعلامیے میں مشرق وسطیٰ اور یوکرین سمیت عالمی تنازعات پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہمیں دنیا کے مختلف حصوں میں تشدد میں اضافے اور جاری مسلح تنازعات پر تشویش ہے۔ برکس رہنماؤں نے سفارتکاری کے ذریعے تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
رہنماؤں نے غزہ کی پٹی میں جاری کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور فوری جنگ بندی کرکے تمام کشیدگیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
رہنماؤں نے جون 1967 کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کے تحت ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی اہمیت کا ذکر کیا اور اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی حمایت کا اظہار کیا۔
رکن ممالک نے یوکرین کے بحران پر اپنے اپنےقومی موقف کو بھی دہرایا اور سفارتکاری کے ذریعے تنازع کے پرامن حل سے متعلق تجاویز کو سراہا۔
برکس رہنماؤں نے عالمی معیشت پر غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں کے مضر اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اقتصادی ترقی، توانائی، غذائی تحفظ پر منفی اثرمرتب ہوتے ہیں اور غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔
برکس ارکان نے خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا اور خلائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے ایک دستاویز تیار کرنے کا مطالبہ کیا۔
اعلامیے میں عالمی معیشت میں ترقی پذیر ممالک کا کردار بڑھانے اور ہر کسی کیلئے سازگار حالات پیدا کرنے کی خاطر تشکیل دیئے گئے کئی اقتصادی منصوبوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
