ہیڈ لائن:
چین اور اسپین کی کمپنیوں کو مل کر کام کرنا چاہیے: ہسپانوی ماہر اقتصادیات
جھلکیاں:
اسپین سرمایہ کاری کے لیے چینی سرمایہ کاروں کے لیے ایک اچھا ملک ہے اور دونوں ممالک سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں۔
شاٹ لسٹ:
1. سپین کے مختلف مناظر
2. ساؤنڈ بائٹ 1 (ہسپانوی): ریمن کالڈوچ، ہسپانوی ماہر معیشت
3. سپین کے مختلف مناظر
4. ساؤنڈ بائٹ 2 (ہسپانوی): ریمن کالڈوچ، ہسپانوی ماہر معیشت
5.سپین کے مختلف مناظر
6. ساؤنڈ بائٹ 3 (ہسپانوی): ریمن کالڈوچ، ہسپانوی ماہر معیشت
7. چینی مصنوعات کے مختلف مناظر
تفصیلی خبر:
ہسپانوی ماہر اقتصادیات ریمن کالڈوچ نے شِنہوا کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ چینی اور ہسپانوی کمپنیوں کو مل کر دونوں ممالک میں کاروبار کو فروغ دینا چاہئے، کیونکہ آج ٹیکنالوجی اور جدید نقل و حمل کے ذرائع، چھوٹی کمپنیوں کے لیے بھی مواقع پیدا ہوا ہیں۔
ساؤنڈبائٹ 1 (ہسپانوی): ریمن کالڈوچ، ہسپانوی ماہر معیشت
” اسپین اور چین کو اندرون ملک اور بیرون ملک ایک دوسرے کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے اور کاروبار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔ آج کی ٹیکنالوجی اور جدیدذرائع نقل و حمل نے یہ کاروباری مواقع چھوٹی کمپنیوں کو بھی فراہم کر دئیے ہیں۔”
چین کی کمپنیوں کی اسپین میں منصوبوں خصوصا’ اینویژن اینڈ چیری‘ کی اسپین میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کے منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کالڈوچ نے کہا کہ "اسپین سرمایہ کاری کے لیے چینی سرمایہ کاروں کے لیے ایک اچھا ملک ہے۔”
ساؤنڈبائٹ 2 (ہسپانوی): ریمن کالڈوچ، ہسپانوی ماہر معیشت
"اسپین چین کے سرمایہ کاروں کے لئے ایک اچھا ملک ہے کیونکہ اسپین کو چین میں ایک دوست ملک کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے اور دونوں ممالک کے اچھے ،طویل مدت پر محیط تعلقات اور منافع کی صورت حال کاروباری افراد خاص طور پر چینی کمپنیوں کے لئے اہم ہیں۔”
ماہر معیشت نے چھوٹے کاروباروں کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کی تجویز بھی دی۔
ساؤنڈبائٹ 3 (ہسپانوی): ریمن کالڈوچ، ہسپانوی ماہر معیشت
"بہت سی چینی کمپنیاں اسپین میں آکر کام کرنے کی خواہش رکھتی ہیں، اور ان کے لیے ضروری نہیں کہ وہ بڑی چینی ملٹی نیشنل کمپنیاں ہوں تاکہ دونوں ممالک کی زیادہ تر کمپنیوں کے حجم کو مدنظر رکھتے ہوئے باہمی فائدے پرمبنی تعلق قائم کیا جا سکتا ہے۔ ہمیشہ ٹیلی فونیکا یا ہواوے جیسی بڑی کمپنیوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔اسپین اور چین میں کلسٹرز قائم کرنا فائدہ مند ہوگا تاکہ کاروباری افراد کو ایک جگہ اکٹھا کیا جا سکے اور انہیں کاروبار کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے، بجائے اس کے کہ سرکاری حکام کاروباری افراد کو یہ بتائیں کہ چین میں کیسے کاروبار کرنا ہے۔”
بارسلونا سےنمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link