اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل بارے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ٹریبونلز میں ججز کی تعیناتی پر پسند نہ پسند کی بات اب ختم ہونی چاہئے، ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کی مدت کی تکمیل تک سٹے آرڈرکی اجازت نہیں دیں گے، تنازعات میں بھی اداروں پر حملہ مناسب نہیں، خط و خطابت میں استعمال ہونیوالی زبان ملک چلانے کا طریقہ کار نہیں، الیکشن کمیشن کا کام انتخابات کروانا ہے،کوئی تنازع آئے گا توہائیکورٹ حل کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے پنجاب میں الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل بارے الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر پی ٹی آئی رہنماء سلمان اکرم راجہ کے وکیل حامد خان نے کہا کہ مائی لارڈ ہم نے ایک درخواست دینی ہے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ سینئر وکیل اور ہمارے لئے قابل احترام ہیں پہلے اٹارنی جنرل کو گزشتہ سماعت کا حکم نامہ پڑھنے دیں۔
حامد خان نے کہا کہ ہمیں آپ کے کیس سننے پر اعتراض ہے جس پر چیف جسٹس نے اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے خود کو علیحدہ کرنا ہے تو کرلیں،براہ مہربانی اپنی نشست پر بیٹھے رہیں، آپ کو بعد میں سنیں گے جس پر حامد خان کمرہ عدالت سے چلے گئے۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے 4 ٹریبونلز قائم رکھے باقی 4 الیکشن کمیشن مقرر کرے گا، جسٹس عقیل عباسی نے استفسار کیا اس کا مطلب کہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ میں معاملات طے پاگئے ہیں؟۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جی بالکل کیونکہ قانون بدل گیا تھا اس لئے اب نئے 4 ٹریبونلزالیکشن کمیشن مقرر کرے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مدت 5 سال ہے جو بڑھ نہیں سکتی، سٹے آرڈر والے کیسز بھی سپریم کورٹ میں آتے ہیں، جو معاملات عدالت کے نہیں انہیں آپس میں حل کریں، ایک درخواست کر کر کے تھک گیا ہوں لیکن کسی نے زحمت نہیں کی، آئین کو دیکھیں آئین کیا کہتا ہے، آئین کی کتاب ہے لیکن آئین کو کوئی پڑھنا گوارا نہیں کرتا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیارہے لیکن ٹریبونل کیلئے ججزکی تعیناتی ہائیکورٹس کی مشاورت سے ہوتی ہے،ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کوئی معمولی انسان تو نہیں، الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹس دونوں اداروں کیلئے عزت ہے، ٹریبونلز میں ججز کی تعیناتی پر پسند نہ پسند کی بات اب ختم ہونی چاہئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ٹریبونلز کی تعداد کا انحصار کیسز پر ہے، کیسز کو دیکھتے ہوئے ججز کی تعداد پر فیصلہ کریں، اگر ججز کی تعداد کیسز کو دیکھتے ہوئے کم ہوئی تو غیر منصفانہ ہوگا، مجھے نہیں معلوم بلوچستان یا پنجاب میں کتنے کیسز زیر التوا ہیں۔ اس دوران سلمان اکرم راجہ اپنے وکیل حامدخان کے ساتھ دوبارہ کمرہ عدالت میں واپس آگئے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ غلط کہا گیا کہ میں دستیاب نہیں تھا جس وجہ سے کیس التوا کا شکاررہا، سلمان اکرم راجہ کے وکیل بیرون ملک تھے جس کی وجہ سے تاخیرہوئی۔چیف جسٹس نے کہا آج کل غلط رپورٹنگ ہورہی ہے، ڈالرزکمانے کیلئے جھوٹ بولا جاتا ہے، سپریم کورٹ کا میڈیا سیل نہیں کہ ہم وضاحت جاری کرتے رہیں۔انہوں نے کہا کہ جوخط چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کولکھاوہ ہمیں دکھا دیں، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے رجسٹرارکوبتایاایسا ہی میکانزم ہوتاہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس نے بتایا چیف جسٹس ہائیکورٹ نے رجسٹرارکوخط لکھا؟ آپ کوبتا دوں سپریم کورٹ کے جج کا آرڈررجسٹرارنے نہیں مانا، آپ کو معلوم ہوگا کدھرریفرکررہاہوں؟۔وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پرالیکشن کمیشن کوعملدرآمد کرنا چاہئے تھا، سپریم کورٹ لاہورہائیکورٹ کے حکم پرکوئی فیصلہ دیئے بغیرمعاملہ ختم نہیں کرسکتی۔چیف جسٹس کہا کہ ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، ہم دشمن نہیں، ایک ملک کے بسنے والے ہیں،گزشتہ سماعت پرالیکشن کمیشن کوچیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کے پاس بھیجا، ہم نے سیکھنا ہے اداروں کا کام خط کتابت ہے، خط وکتابت میں جوزبان استعمال ہوتی ہے وہ ملک چلانے کا طریقہ نہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اب مسئلہ حل ہوچکا ہے، چیف جسٹس نے کہا اب جتناجلدی ہوسکے انتخابی عزرداریوں کے فیصلے ہونے چاہئیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان سے توٹریبونلزکے فیصلے بھی آنا شروع ہوگئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس بھی ایسے مقدمات آئے جواسٹے پرچلتے رہے، ڈپٹی سپیکر نے بھی حکم امتناعی حاصل کرکے آئین کی خلافِ ورزی کی، اب شائد وہ ڈپٹی سپیکرانڈرگراؤنڈ ہو چکے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مدت مکمل ہونے تک اسٹے آرڈرکی اجازت نہیں دیں گے، تنازعات ہوتے ہیں لیکن یہ نہیں کہ اداروں پر حملہ کردیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آج مختصر فیصلہ جاری نہیں ہوسکے گا، الیکشن کمیشن ٹربیونلزکے نوٹیفکیشن کا آغازبلا تاخیرکرے، ہائیکورٹ اگرالیکٹورل کام شروع کردے توکیا ہوگا؟، الیکشن کمیشن کا کام انتخابات کروانا ہے،کوئی تنازع آئے گا توہائیکورٹ حل کرے گا۔بعدازاں عدالت نے الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل بارے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
