چینی وزیراعظم لی چھیانگ نے کہا ہے کہ چاہے بین الاقوامی منظرنامہ جیسا بھی ہو، چین-یورپی یونین (ای یو) تعلقات کی بنیاد تعاون ہونی چاہیے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چینی وزیراعظم لی چھیانگ نے کہا ہے کہ چاہے بین الاقوامی منظرنامہ جیسا بھی ہو، چین-یورپی یونین (ای یو) تعلقات کی بنیاد تعاون ہونی چاہیے اور شراکت داری ہی اس تعلق کا درست مفہوم ہے۔
جمعرات کے روز بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا اور یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لی یین کے ساتھ 25 ویں چین-یورپی یونین سربراہ اجلاس کی مشترکہ صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے سے اب تک گزشتہ 50 برسوں میں چین-یورپی یونین تعلقات نے عمومی طور پر مستحکم ترقی کی ہے اور مفید نتائج دیئے ہیں جن سے چین اور یورپی یونین دونوں کے عوام کو حقیقی فائدہ پہنچا ہے۔
لی نے کہا کہ تاریخ بارہا یہ ثابت کر چکی ہے کہ جب باہمی احترام، مفاہمت اور کشادگی موجود ہو تو چین-یورپی یونین تعاون خوش اسلوبی سے چلتا ہے اور دونوں کو فائدہ ہوتا ہے لیکن جب تعلقات میں دوری اور رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں تو تعاون رک جاتا ہے اور دونوں فریق نقصان اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان کئی مشترکہ مفادات ہیں اور کوئی بنیادی نوعیت کا تصادم موجود نہیں ہے۔
لی نے کہا کہ اس بدلتے اور غیر یقینی بین الاقوامی حالات میں دنیا کی 2 بڑی طاقتوں اور 2 بڑی منڈیوں چین اور یورپی یونین کے لئے قریبی تعاون پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف دونوں کی ترقی کے لئے فطری انتخاب ہے بلکہ بین الاقوامی برادری کی توقعات کے عین مطابق بھی ہے۔
چینی وزیراعظم نے کہا کہ اگر چین اور یورپی یونین آزاد تجارت کو دیانتداری سے برقرار رکھتے ہیں تو عالمی معیشت اور تجارت متحرک رہے گی اور اگر وہ کثیرالجہتی اصولوں پر عمل پیرا رہتے ہیں تو دنیا میں کثیرالقطبی نظام کے رجحان کو مزید تقویت ملے گی۔
لی نے کہا کہ چین یورپی یونین کے ساتھ مل کر تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے اور چین۔ یورپی یونین اور پوری دنیا کے عوام کے لئے مزید فوائد پیدا کرنے کی خاطر کام کرتا رہےگا۔
