عافیہ صدیقی کیس میں وزیراعظم اور وزراء کو توہین عدالت کا نوٹس وقتی طور پر رک گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت عافیہ صدیقی کیس رجسٹرار آفس سے فریقین کو نوٹس بھیجنے کا معاملہ وقتی طور پر رک گیا۔ عدالت نے وزیراعظم اور وزراء کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرکے 2 ہفتوں میں جواب طلب کیا تھا۔
ذرائع رجسٹرار آفس کے مطابق 21 جولائی کو عافیہ صدیقی کیس مقرر ہی نہیں تھا مگر سن کر آرڈر جاری کیا گیا۔ ایسے کیس کے عدالتی آرڈر پر نوٹس کیسے بھیجا جاسکتا ہے؟ مجاز اتھارٹی سے رائے لیں گے۔
ذرائع رجسٹرار آفس کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے آفس سے 21 جولائی کو سماعت کرنے کا نوٹ 16تاریخ کو آیا، نوٹ آنے سے پہلے ہی ہفتہ وار روسٹر جاری ہو چکا تھا ،ترمیم کرکے پھر کاز لسٹ جاری کرنا تھی، جسٹس سردار اعجاز کے نوٹ کے حوالے سے مجاز اتھارٹی کو آگاہ کردیا گیا تھا۔ مجاز اتھارٹی کا جواب نہیں آیا تھا،جواب آنے کے بعد ہی کچھ بتا سکیں گے۔
واضح رہے کہ 21 جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عافیہ کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا تھا۔
عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ کے اراکین سے دو ہفتوں میں نوٹس پر جواب طلب کرلیا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے تحریری حکم جاری کر دیا۔ ریمارکس دیے کہ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر اگلی سماعت ہوگی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے عدالتی روسٹر میں تبدیلی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ ریمارکس دیئے کہ ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹیو پاور کو جوڈیشل پاور کیلئے استعمال کیا گیا۔ انصاف کو شکست سے بچانے کیلئے اپنے عدالتی اختیارات استعمال کروں گا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ میں نے فوزیہ صدیقی کیس دیگر کیسز کے ساتھ آج مقرر کیا تھا، جمعرات کو بتایاگیا کہ کازلسٹ جاری نہیں ہوگی جب تک تبدیلی نہیں کی جاتی۔ اس کیس کی وجہ سے میرا کاز لسٹ روکی گئی۔ چیف جسٹس کو پرسنل سیکرٹری کے ذریعے درخواست بھجوائی مگر انھیں دستخط کرنے کیلئے 30 سیکنڈ نہ ملے۔ ایک مرتبہ پھر انتظامی اختیار کے ذریعے عدالتی اختیار استعمال کیا گیا۔ مگر عدالت کی عزت کیلئے اپنا عدالتی اختیار استعمال کروں گا۔
معزز جج نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا روسٹر چیف جسٹس آفس ہینڈل کرتاہے، جج اگر چاہے بھی تو چھٹیوں میں کام نہیں کرسکتا،میری چھٹیاں آج سے شروع ہونی تھیں۔ جج چھٹی کے دن عدالت میں انصاف فراہم کرنے کے لیے بیٹھنا چاہتاہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹیو پاور کو جوڈیشل پاور کے لیے استعمال کیا گیا، ماضی میں ججز کا روسٹر مخصوص کیسز کے فیصلوں کیلئےاستعمال ہو چکا۔ میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، ہائیکورٹ کی عزت برقرار رکھنے کیلئے اپنی جوڈیشل پاورزاستعمال کروں گا۔
