اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینغیر ملکی کمپنیوں کی نظریں چین میں سرمایہ کاری کے روشن امکانات...

غیر ملکی کمپنیوں کی نظریں چین میں سرمایہ کاری کے روشن امکانات پر مرکوز

رواں برس چائنہ (فوجیان) پائلٹ فری ٹریڈ زون کے قیام کو 10 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ پیر کے روز صوبہ فوجیان کے شہر شیامن میں اس فری ٹریڈ زون کے لئے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے حوالے سےایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔

تقریب کے دوران 22 منصوبوں پر دستخط کئے گئے جن میں تقریباً 25 ارب 76 کروڑ یوآن (تقریباً 3 ارب 52 کروڑ امریکی ڈالر) کی کی مجموعی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

یہ سرمایہ کاری مینوفیکچرنگ، تجارت اور لاجسٹکس، سروس آؤٹ سورسنگ، مالیات، لیزنگ اور قانونی خدمات کے شعبوں میں کی جائے گی۔

تقریب میں شریک غیر ملکی اداروں نے چین کی منڈی میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اپنے اعتماد کا اعادہ کیا اور فری ٹریڈ زون کی معاون پالیسیوں کو سراہا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): ایڈورڈ واؤجور، شریک بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر، کے این اے وی ای

’’ اس وقت ہماری سب سے زیادہ توجہ گاڑیوں کے شعبے پر ہے۔اس شعبے میں عمومی طور پر گاڑیوں، الیکٹرک گاڑیوں اور بیٹریوں سے متعلق صنعتیں آتی ہیں۔ ہمیں شیامن میں متعدد صنعت کاروں سے ملاقاتوں کا موقع ملا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے یہاں اپنا تجارتی دفتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ دفتر بنانے کا مقصد شیامن شہر کے ذریعے فرانس، یورپ اور چین کے درمیان تبادلے کو فروغ دینا ہے۔ یہ سب ہمارے ساتھ کام کرنے والی فری ٹریڈ زون کی ٹیم کے تعاون سے ہی ممکن ہوا۔ ہمیں چین کی منڈی اور خاص طور پر یورپ اور فرانس کے ساتھ اس کے تعاون کی صلاحیت پر مکمل اعتماد ہے۔ میں سمجھتا ہوں  کہ فرانس اور چین طویل عرصے سے ایک دوسرے کے بہت قریب رہے ہیں۔ یہ تعلق بدلنے والا نہیں بلکہ میرا تو خیال ہے کہ اس تعلق میں مستقبل قریب میں مزید مضبوطی آئے گی۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): وکٹر تان، علاقائی صدر، اے پی اے سی، پلیکسز

’’ چین ہمیشہ سے ہمارے لئے ایک نہایت اہم منڈی رہا ہے۔ اس وقت بھی ہمارے کئی اہم گاہک چین میں موجود ہیں، اسی لئے چین ہماری توجہ کا مرکز رہے گا۔ ہماری چین میں سرگرمیوں کی سمت ہمیشہ یہی رہی ہے کہ ہم چین کے اندر، چین کے لئے کام کریں۔ شیامن فری ٹریڈ زون ہمارے لئے نہایت معاون اور کاروبار دوست رہا ہے۔ انہوں نے ہماری کاروباری ضروریات کے حوالے سے بہت لچکدار رویہ اختیار کیا ۔ وہ بہت تعاون کرنے والے ہیں۔‘‘

شیامن، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!