چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو کے شہر گوئی یانگ کی کائی یانگ کاؤنٹی میں کارکن گرین ہاؤس میں پودوں کی نشونما کا جائزہ لیتے ہوئے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کے جنوب مغربی صوبے سیچھوان کے دارالحکومت چھنگ دو میں ایک جدید گرین ہاؤس میں 2 روبوٹ تیزی سے کھیتوں کے درمیان رخ بدلتے ہوئے گشت کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ اپنے ہائی ڈیفینیشن کیمروں کے ساتھ یہ روبوٹ حقیقی وقت میں فصلوں کی تصاویر لے کر سیدھا کلاؤڈ پر بھیج سکتے ہیں۔
روبوٹ کے ڈویلپر وو یوآن چھنگ نے کہا کہ ڈیپ سیک کے بڑے ماڈل کے ساتھ منسلک کرنے کے بعد ہماری ٹیم نے روبوٹ کو ہزاروں تصاویر کے ساتھ تربیت دی تاکہ ان کی کیڑوں کی نشاندہی کی صلاحیت بہتر ہو سکے جو 80 فیصد سے بڑھ چکی ہے۔
وو یوآن چھنگ نے مزید کہا کہ صلاحیت میں بہتری کے ساتھ ہی یہ روبوٹ کسانوں کو فصل کاشت کرنے اور زرعی پیداوار کی منصوبہ بندی کی درستگی میں مدد کریں گے۔
چین میں اے آئی پر مبنی زراعت کا عروج حکومت کی جانب سے دیہی تجدید کو تیز کرنے کی غرض سے اس کے زرعی شعبے کو جدید بنانے کی مسلسل کوشششوں کو اجاگر کرتا ہے جو دیہی علاقوں میں 46 لاکھ افراد کی زندگیوں پر گہرا اثر ڈال رہا ہے۔
چینی حکومت نے کئی سال سے جدید زرعی ترقی کے فروغ کے لئے کئی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔ 2025 کے لئے اس دستاویز میں چینی پالیسی سازوں نے پہلی مرتبہ زراعت میں نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی کو اولین ترجیح کے طور پر متعین کیا ہے۔
دستاویز میں جدید زراعت کے لئے معاونت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور زرعی پیداوار میں اے آئی، بگ ڈیٹا اور کم بلندی والے نظام جیسی ٹیکنالوجیز کا استعمال بڑھانے کی درخواست کی گئی ہے۔
چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ میں لیچی اگانے والا نامور شہرماؤمنگ شاندار مثال ہے کہ کس طرح قدیم طریقے جدید ٹیکنالوجیز کے ساتھ مل کر جدید، زیادہ موثر اور درستگی پر مبنی مقامی صنعت تشکیل دے رہے ہیں۔
فروری میں شہر نے ڈیپ سیک ماڈل کو اپنے مقامی اے آئی معاونت کے پلیٹ فارم میں شامل کر کے 50 لاکھ سے زائد ڈیٹا پوائنٹس کو ضم کیا جس میں لیچی کی بیماریوں کی روک تھام کا ڈیٹا بیس اور مقامی موسمیاتی ریکارڈ بھی شامل ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link