تپ دق (ٹی بی) سے نمٹنے کے لئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس نیویارک میں واقع اقوام متحدہ کے صدردفتر میں منعقد ہوا۔(شِنہوا)
منیلا (شِنہوا) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ 2030 تک تپ دق (ٹی بی) کے خاتمے کے لئے "فوری اور فیصلہ کن اقدامات ” کریں۔
ڈبلیو ایچ او کے علاقائی دفتر برائے مغربی بحرالکاہل نے عالمی یوم تپ دق پر پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ مغربی بحرالکاہل خطے میں خصوصی طور پر بہت ضروری ہے جہاں ہر 5 میں سے ایک ٹی بی کا کیس ہوتا ہے۔ عالمی یوم تپ دق ہرسال 24 مارچ کو منایا جاتا ہے۔
منیلا میں قائم دفتر کا کہناہے کہ 2023 میں تپ دق کے 19 لاکھ نئے مریض سامنے آئے جبکہ 95 ہزار اموات ہوئیں۔ اس بیماری کے خاندانوں اور برادریوں پر اثرات بہت گہرے ہیں۔
مغربی بحرالکاہل کے لئے عالمی ادارہ صحت کے علاقائی ڈائریکٹر سائی ماؤ پیوکالا کا کہنا ہے کہ تپ دق کا ہر غیر تشخص شدہ کیس زندگی بچانے کا ایک کھویا ہوا موقع ہوتا ہے۔ ہمیں اپنے وعدوں کو فیصلہ کن اقدامات میں بدل کر اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ خطرے کی زد میں آنے والے ہر شخص کو بروقت، اعلیٰ معیار کی تشخیص اور نگہداشت کی سہولت ملے جس کا وہ مستحق ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق تپ دق ایک متعدی بیماری ہے جو بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے اور اکثر پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ تپ دق کے مریضوں کے کھانسنے، چھینکنے یا تھوکنے سے یہ ہوا کے ذریعے پھیلتی ہے ۔ مخصوص اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کرکے تپ دق کی روک تھام اور علاج ممکن ہے تاہم اب بھی کسی بھی دوسرے انفیکشن کی نسبت زیادہ افراد اس بیماری سے لقمہ اجل بنتے ہیں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link