منگل, ستمبر 9, 2025
تازہ ترینچین، ویتنام مال بردار ٹرینوں نے سرحد پار تجارت کو آسان بنا...

چین، ویتنام مال بردار ٹرینوں نے سرحد پار تجارت کو آسان بنا دیا

ہیڈ لائن:

چین، ویتنام مال بردار ٹرینوں نے  سرحد پار تجارت کو آسان بنا دیا

جھلکیاں:

چین اور ویتنام کے درمیان چلنے والی مال بردار ٹرینیں سرحد پار تجارت کو کس طرح آسان بنا رہی ہیں؟ آئیے اس کی تفصیل ہم اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔

شاٹ لسٹ:

1۔ چین ویتنام مال بردار ٹرینوں کے مختلف مناظر

2۔ اسٹینڈ اپ (انگریزی): ہوانگ کائی ینگ، نمائندہ شِنہوا

3۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (ویتنامی): نگوین ہوانگ این، ڈپٹی جنرل منیجر، ریلوے ٹرانسپورٹ اینڈ ٹریڈ جوائنٹ سٹاک کمپنی آف ویتنام ریلوے

4۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): چھین یوآن، چائنہ ریلوے نانننگ گروپ کمپنی لمیٹڈ

تفصیلی خبر:

اسٹینڈ اپ (انگریزی): ہوانگ کائی ینگ، نمائندہ شِنہوا

’’ میرے پس منظر میں چین، ویتنام مال بردار ٹرین اپنے راستے پر جا رہی ہے۔ یہ ٹرین  آنے والے قمری نئے سال کے لئےخصوصی سامان سے بھری ہوئی ہے۔‘‘

سال 2024 میں چین، ویتنام مال بردار ٹرینوں نے19670 کنٹینرز پر سامان کی ترسیل کی۔ مال کی یہ مقدار 1153 فیصد کا شاندار سالانہ اضافہ ظاہر کر رہی ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (ویتنامی): نگوین ہوانگ این، ڈپٹی جنرل منیجر، ریلوے ٹرانسپورٹ اینڈ ٹریڈ جوائنٹ سٹاک کمپنی آف ویتنام ریلوے

’’چین اور ویتنام کے ریلوے حکام سال 2017 سے کنٹینرز کے ذریعے مال کی ترسیل کو آسان بنانے کے لئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس سے مال کی مقدار میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ مال کی ترسیل کے لئے دو اہم راستے ہیں۔ پہلے راستے کے ذریعے ویتنام سے چین کے مختلف شہروں تک مصنوعات منتقل کی جاتی ہیں۔ پھر یہ راستہ چین اور یورپ کے درمیان چلنے والی ان مال بردار ٹرینوں سے جا ملتا ہے جو روس، یورپ اور وسطی ایشیا تک جاتی ہیں۔ دوسرے راستے سے مال بذریعہ ٹرین چین سے ویتنام تک لے جایا جاتا ہے جس سے لاؤس، تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور ملائیشیا جیسے آسیان ممالک تک رسائی ملتی ہے۔ ماضی میں منتقل کئے جانے والے سامان کی اقسام محدود تھیں لیکن آج چین اور ویتنام مال بردار ٹرین سروس 300 سے زائد قسم کے سامان کو کور کرتی ہے۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): چھین یوآن، چائنہ ریلوے نانننگ گروپ کمپنی لمیٹڈ

’’ سال 2024 میں ترسیل کے اوقات 14 گھنٹے رکھے گئے۔ ان سے دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے ساتھ معاشی اور تجارتی تبادلوں کے لئے ایک تیز رفتار راستہ مل گیا۔‘‘

ناننگ/ ہنوئی، چین سے نمائندگان  شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!