وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر نے کہا ہے کہ سپورٹ پرائس نہ ہونے سے گندم کی پیدوار کم رہی ہے، اس سال گندم کی پیداوار مزید کم رہنے کی توقع ہے، گندم کی پیداوار گرنے سے گندم باہر سے منگوانا پڑے گی، اگر پیداوار اس سال بھی 6 فیصد گری تو 1 رب 50 کروڑ ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، اتنی گندم امپورٹ کرنے سے قومی خزانے پر بوجھ پڑے گا۔
حسین طارق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی غذائی تحفظ کے اجلاس میں چینی کی امپورٹ ایکسپورٹ اور قیمت کا معاملہ زیر بحث آیا۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ گزشتہ سال گنے کی پیداوار ہدف سے ایک ملین ٹن کم رہی، ہم نے سرپلس چینی برآمد کی اجازت دی جس سے 45کروڑ ڈالر زرمبادلہ آیا، اب چینی ہم 15کروڑ ڈالر کی درآمد کر رہے ہیں، قیمت میں اضافے کی وجہ مافیا تھا، اس دفعہ گنے کی بمپر کراپ کی توقع ہے، انہوں نے کہا کہ چینی پچھلے سال 7.6 ملین ٹن تھی اور 6.3 ملین ٹن ضرورت تھی، 13 لاکھ ٹن چینی سرپلس تھی جس کی وجہ سے انڈسٹری تباہ ہو رہی تھی، رواں سال ہمارا چینی کی پیداوار کا تخمینہ 7.2 ملین ٹن تھا، ہمارے تخمینہ کے مقابلے میں چینی کی پیداوار 5.8 ملین ٹن رہی، ہم چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو سے واپس لائے ہیں، چینی کی ایکسپورٹ پر کسی قسم کی سبسڈی نہیں تھی۔
ممبر کمیٹی رانا حیات نے کہا کہ پیچھے جو ہو گیا سو ہو گیا آگے تو کسان کو کچھ تحفظ دے دیں۔ حکام وزارت غذائی تحفظ نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے گندم کی قیمت بڑھی تھی اب روک لی۔
رانا حیات نے کہا کہ آپ نے گندم کی قیمت روک لی چینی کی قیمت کیوں نہیں کنٹرول ہورہی؟ اب چینی درآمد کر کے کرشنگ سیزن میں کسان کا نقصان کریں گے۔
