چین آسیان ایکسپو کا 22 واں ایڈیشن اس وقت چین کے جنوبی صوبہ گوانگ شی کے شہر ناننگ میں جاری ہے۔
رواں برس نمائش میں پہلی بار 10 ہزار مربع میٹر پر مصنوعی ذہانت کے لئے خصوصی پویلین قائم کیا گیا ہے جو ایونٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا واحد موضوعی ہال ہے۔
یہاں مصنوعی ذہانت کے عملی استعمال کے مختلف مظاہرے دنیا بھر سے آئے مہمانوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
اسٹینڈ اپ (انگریزی): ژینگ شِن، نمائندہ شنہوا
“چین آسیان ایکسپو میں آئیے، ان عینکوں کے پیچھے چھپے کمال کو دیکھتے ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ہوانگ ژی ہاؤ، پبلک ریلیشنز منیجر، روکِڈ کمپنی
"ان عینکوں کا کمال یہ ہے کہ یہ مصنوعی ذہانت سے لیس ہیں اور ان میں ڈسپلے بھی موجود ہے۔ اس کی اسکرین بھی ایک مکمل فعال ڈسپلے کا کردار ادا کرتی ہے۔یہ عینک متعدد عملی اور آسان افعال انجام دے سکتی ہے جیسے پیغام دینا، ترجمہ کرنا، رہنمائی فراہم کرنا اور دیگر سہولیات۔ درحقیقت ایکسپو میں آسیان ممالک سے آئے کئی غیر ملکی مہمان شریک ہیں جن میں سے زیادہ تر اپنی قومی زبانیں ہی بولتے ہیں۔ یہ عینکیں ایسے کاروباری رابطے کے ماحول میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ یہ عینکیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آسیان کے ساتھ تجارت اور تعاون میں شامل ہونے کا موقع دیتی ہیں۔شراکت داروں کو زبان کی رکاوٹیں دور کرنے میں مدد دیتی ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ اشتراک اور کاروبار کے نئے مواقع بھی پیدا کرتی ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ایلیکس ، برطانوی مہمان
“یہ پہلی چیز ہے جسے میں نے حقیقت میں قریب سے دیکھا ہے۔ یہاں پیش کی گئی ٹیکنالوجی بے حد متاثرکن لگتی ہے۔ میرے خیال میں یہ ایک نہایت شاندار نمائش اور میلہ ہے۔”
رواں برس مصنوعی ذہانت پر خصوصی توجہ ایسے وقت میں دی جا رہی ہے جب ترقی پذیر ممالک کے سب سے بڑے فری ٹریڈ زون چین آسیان فری ٹریڈ ایریا (سیفٹا) کو ورژن 3.0 میں اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔
مذاکرات مئی میں مکمل ہو گئے تھے جبکہ توقع ہے کہ رواں سال کے اختتام تک باضابطہ دستخط ہو جائیں گے۔
حالیہ برسوں میں چین اور آسیان نے مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، ماحول دوست توانائی، سمارٹ زراعت اور سپلائی چین کی ڈیجیٹلائزیشن میں تعاون کو مزید مضبوط کیا ہے۔ جغرافیائی قربت اور معاشی ہم آہنگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں فریق جدت پسندی ، پائیداری اور مؤثر ترقی کو فروغ دے رہے ہیں۔
صرف رواں برس مصنوعی ذہانت کی 200 سے زائد کمپنیوں نے گوانگ شی کا دورہ کیا ہے جسے آسیان کے لئے چین کا دروازہ کہا جاتا ہے۔ ان کمپنیوں نے 33 ارب یوآن (تقریباً 4.6 ارب امریکی ڈالر) سے زائد مالیت کے 70 سے زیادہ منصوبوں پر دستخط کئے۔ بڑی کمپنیاں آسیان کے لئے خصوصی اڈے بھی قائم کر رہی ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): اکالاک یِم وِلائے، تھائی نمائش کنندہ
“یہ میرا ناننگ آنے کا پہلا موقع ہے۔ میرے خیال میں یہ ایک شاندار جگہ ہے اور ایکسپو کا یہ ایونٹ بھی لاجواب ہے۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ٹیکنالوجی اتنی آگے بڑھ چکی ہے۔ چین سے جو اختراعات باہر آ رہی ہیں وہ واقعی توقعات سے کہیں بڑھ کر ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): وینگ، ڈپٹی ڈائریکٹر، انٹرنیشنل ای کامرس ڈویژن، وزارت صنعت و تجارت، لاؤس
"اس سال کی ایکسپو میں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل معیشت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ میرے خیال میں اب ہمیں ڈیجیٹل تجارت اور مارکیٹنگ کے علاوہ چینی صارفین اور چین کے کاروباری طبقے تک براہِ راست رسائی کے نئے مواقع بھی ملیں گے۔”
ساؤنڈ بائٹ 5 (انگریزی): کاؤ کم ہورن، سیکرٹری جنرل، آسیان
“ہم توقع کرتے ہیں کہ خاص طور پر ای کامرس، ڈیجیٹل تجارت اور ادائیگیوں جیسے نئےشعبوں میں ہم اپنے اقتصادی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے کر جائیں گے۔ اس سال ’چین آسیان ایکسپو‘ میں مصنوعی ذہانت پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ اس طرح ہم ایک بار پھر ساتھ مل کر آگے بڑھنے کے راستے پر ہیں۔”
ناننگ، چین سے شنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link