چین میں مصنوعی ذہانت کے وسیع پیمانے پر استعمال نے عوامی فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
دیہی خواتین مصنوعی ذہانت کی جدتوں اور استعمال کے ذریعے روزگار کے نئے مواقع حاصل کر رہی ہیں۔
چین کے شمال مغربی صوبہ شانشی کے شہر تونگ چوآن کی یِی جُن کاؤنٹی کی 46 سالہ خاتون کاشتکار وانگ مئی مئی اے آئی ٹرینر کے طور پر بھی کام کر رہی ہیں۔
سال 2021 میں وہ "آئیڈو ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ” سے وابستہ ہوئیں۔ یہ کمپنی تونگ چوآن میں مصنوعی ذہانت کے لئے ڈیٹا کی تشریح اور درجہ بندی کرنے والی پہلی کمپنی ہے۔
وانگ کا کام اے آئی کو معلومات فراہم کرنا ہے تاکہ اس کے جوابات زیادہ درست ہوں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): وانگ میئی میئی، اے آئی ٹرینر، ایڈو ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ، تونگ چوآن سٹی
"میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر سارا دن کمپیوٹر کے سامنے کام کروں گی۔ دراصل میرا کام بالکل ماڈل کو ‘کھلانے’ جیسا ہے۔ پہلے ہم خود سیکھتے ہیں، پھر انہیں سکھاتے ہیں۔ ہم مسلسل سیکھ رہے ہیں اور ماڈل بھی تسلسل سے ترقی کر رہا ہے۔”
اس وقت ’ایڈو ٹیکنالوجی‘ کمپنی میں 240 سے زائد ملازمین کام کرتے ہیں جن میں سے 70 فیصد سے زیادہ خواتین کا تعلق قریبی دیہی علاقوں سے ہے۔
ان خواتین نے ابتدا میں کمپیوٹر کی بنیادی مہارتیں سیکھیں اور اب اے آئی کی مستند تربیت کار بن چکی ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): ژو شیاؤ لِنگ، ملازمہ، ایڈو ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ، تونگ چوآن سٹی
"میں اس پہلے گروپ میں شامل تھی جس نے اے آئی اینوٹیشن کے لئے اہلیت کا امتحان پاس کیا۔ اب ہم اپنے ہی گاؤں میں روزگار کما سکتے ہیں۔ ہمارے دفتر کا ماحول بھی بہت اچھا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں بچوں اور والدین کی دیکھ بھال کے لئے بھی وقت مل جاتا ہے۔”
مصنوعی ذہانت کی ترقی نے یِی جون کاؤنٹی میں ایک ہزار سے زائد افراد کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): ژانگ رُوئی، سربراہ، ایڈو ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ، تونگ چوآن سٹی
” ان دیہی خواتین نے اپنے کیریئر کی بدولت نہ صرف اپنی قدر و قیمت اور کامیابی کا احساس پایا ہے بلکہ پیشہ ورانہ ترقی کی راہ بھی تلاش کر لی ہے۔”
شی آن، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link