چین کے صوبہ جیانگ شی کے شہر ’’جِنگ دے جن‘‘ میں چینی مٹی کے برتن بنانے کی دو ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی روایت موجود ہے۔ یہ شہر آج کل نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر کے نوجوان تخلیق کاروں کو اپنی جانب کھینچ رہا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہاں مواقع کی تلاش میں آنے والے 60 ہزار نئے افراد میں سے نصف سے زائد ایسے تھے جو سال 1990 کے بعد پیدا ہوئے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): یانگ فان، فنکار، مقیم جِنگ دےجن
"مجھے یہاں یہ آزادی ملی کہ میں اپنی پسند کے مطابق چینی مٹی سے زیورات بنا سکوں اور حقیقت یہ ہے کہ میری آمدنی بھی اتنی ہی ہے جتنی کہ مجھےکسی باقاعدہ ملازمت سے ہو سکتی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): ژانگ مینگ، فنکار، مقیم جِنگ دے جن
"جِنگ دے جن نوجوانوں کے لئے اس لئے دلکش ہے کیونکہ یہاں آرام سے روزی کمانے، آزادی کا لطف اٹھانے اور فطرت کے قریب رہنے کا موقع ملتا ہے۔”
سال 2016 میں شہر میں "تاؤشی چھوان سرامک آرٹ ایونیو” قائم کیا گیا جس کا مقصد کارخانوں کی 22 تاریخی عمارتوں اور 30 سے زائد پرانے بھٹوں کو محفوظ رکھنا تھا۔
یہ علاقہ گیلریوں، ورکشاپس اور نمائش ہالز پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ یہاں پیدل چلنے والوں کے لئے مخصوص سڑکیں بھی موجود ہیں جن پر نوجوان فنکاروں کو اپنے سٹال لگانے کی سہولت دی گئی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): لیو زی لی، چیئرمین، جِنگ دے جن تاؤ کلچر اینڈ ٹورازم ہولڈنگز گروپ کمپنی
"ہم نے دوسرے شہروں میں محنت کرنے والے نوجوانوں کو یہاں لا کر یکجا کیا ہے۔ آج ان کے چہروں پر اعتماد اور خوشی جھلکتی ہے۔ خاص طور پر تخلیق اور جدت سے جڑے فنکاروں کو یہیں رکھنا بہت اہم ہے۔”
شہر کی تخلیقی صنعتوں کے پھیلاؤ میں یہ بڑھتا ہوا تنوع اب واضح طور پر جھلکتا ہے۔ اب یہاں فنون کے 11 مختلف شعبے قائم ہو چکے ہیں جن میں روغنی دستکاری، بنائی اور دھات کاری شامل ہیں۔ ان شعبوں میں تقریباً 11 ہزار کاریگر سرگرم عمل ہیں۔
’’جِنگ دے جن‘‘ میں غیر ملکی فنکاروں کو مدعو کرنے کے اقدامات بھی کئے گئے ہیں تاکہ وہ یہاں رہیں، فن تخلیق کریں اور خیالات کا تبادلہ کریں۔ اب تک 50 سے زائد ممالک اور خطوں کے چار ہزار سے زائد غیر ملکی فنکار اس میں حصہ لے چکے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): جوم ریبالٹا، ہسپانوی فنکار
"سیرامکس (چینی مٹی کے برتنوں کے فن) کے میرےمنصوبے میں جِنگ دے جن ایک فطری انتخاب ہے۔ یہاں نوجوانوں کے کئی اسٹوڈیوز ہیں جو مٹی کے برتنوں کے ساتھ مسلسل نئے انداز میں بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں مجھے جدید دور کے سیرامکس سے متعلق موجودہ رجحانات اور تاثرات دیکھنے کو ملتے ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 5 (چینی): ایکرم یازجی، ترک فنکار
"اگر آپ واقعی چینی مٹی کے فن کے شوقین ہیں تو ’’جِنگ دے جن‘‘ آپ کے لئے کسی جنت سے کم نہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 6 (چینی): ایبیکیا مبوانگا اسٹینس، فنکار، جمہوریہ کانگو
"جِنگ دے جن میں فنکاروں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ آپ چاہیں تو اپنے اسٹوڈیو میں کام کر سکتے ہیں لیکن دوسروں سے ملنا، ان کے کام کو دیکھنا میرے لئے بہت فائدہ مند رہا ہے۔ ہر ملاقات ایک سیکھنے کا اایک نیا موقع ثابت ہوتی ہے۔ اسی لئے مجھے لگتا ہے کہ جِنگ دے جن ہی وہ جگہ ہے جہاں ہمیں ہونا چاہئے۔”
جِنگ دے جن، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
چین کا قدیم شہر ’’جِنگ دے جن‘‘ مٹی کے برتنوں کا مرکز
چینی مٹی کے شائقین کے لئے کسی جنت سے کم نہیں
نوجوانوں کو تخلیقی سرگرمیوں کی بہترین جگہ مل گئی
ہر جانب گیلری، ورکشاپ، اور نمائش ہالز دکھائی دیتے ہیں
فنکار پُراعتماد، راہداریاں اسٹالز سے سجی ہوئی ہیں
گیارہ شعبوں میں 11 ہزار سے زائد فنکار مصروف عمل
بُنائی، دھات کاری، روغنی دستکاری سمیت دیگر فنون پر کام جاری
دنیا بھر کے فنکار تخلیق اور تبادلے کے لئے موجود ہیں
50 ممالک کے 40 ہزارسے زائد فنکار یہاں آ چکے

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link