چین کے مشرقی صوبے جیانگسو کے شہر یان چھینگ کے علاقے ڈونگ تائی میں واقع تیاؤ زینی وٹ لینڈ میں موجود پرندوں کا خوبصورت منظر -(شِنہوا)
کونمنگ(شِنہوا)چینی محققین نے اس مالیکیولر نظام کو سمجھ لیا ہے جس کی بدولت پرندے انتہائی ترش غذا کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو طویل عرصے سے سائنسدانوں کے لئے معمہ بنا ہوا تھا۔
یہ تحقیق سائنس جریدے میں شائع ہوئی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ترش ذائقے کے رسیپٹر اوٹی اوپی 1 جین میں ایک اہم تبدیلی نغمہ گو پرندوں کو ترش پھل بغیر کسی ناگواری کے کھانے کے قابل بناتی ہے۔
کونمنگ انسٹیٹیوٹ آف زوالوجی، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز سے وابستہ محقق اور مقالے کے مرکزی مصنف لائی رین نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے دریافت کیا کہ او ٹی او پی 1 جین میں صرف ایک امینو ایسڈ کی تبدیلی نغمہ گو پرندوں میں ترش ذائقے کی برداشت کو بڑھا دیتی ہے جو غالباً ان کی خوراک میں وسعت اور انواع کی تنوع پذیری میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم نے پرندوں کی ترش ذائقے کی برداشت اور میٹھے ذائقے کی پہچان کے درمیان ممکنہ ارتقائی تعلق بھی دریافت کیا ہے۔ یہ ہم آہنگی پرندوں کو نہ صرف ترش پھلوں کو برداشت کرنے کے قابل بناتی ہے بلکہ ان میں موجود شکر کو بھی موثر طریقے سے محسوس کرنے میں مدد دیتی ہے، جس سے وہ پھلوں کو بہتر طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مطالعہ پہلی بار منظم انداز میں پرندوں میں ترش ذائقے کی پہچان کی مالیکیولر بنیاد اور اس کے ارتقائی کردار کا بتاتا ہے اور نغمہ گو پرندوں میں ترش اور میٹھے ذائقے کی باہمی ارتقا کے مفروضے کو پیش کرتا ہے، جو اس بات کی نئی سائنسی بصیرت فراہم کرتا ہے کہ پیچیدہ حس کے نظام ماحولیاتی مسائل سے ہم آہنگی کے ساتھ کیسے مطابقت اختیار کرتے ہیں۔
