چین نے حالیہ مہینوں میں غیر ملکی سیاحوں کے لئے سفر کو مزید آسان اور دلچسپیوں سے بھرپور بنانے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔
سال 2025 میں "چائنہ ٹریول” کے لئےعالمی سطح پر دلچسپی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں چین آنے والےغیر ملکیوں کی تعداد ایک کروڑ 74 لاکھ 40 ہزار رہی جو گزشتہ برس کی نسبت 33.4 فیصد زیادہ ہے۔
چائنہ ٹورازم اکیڈمی کے ایک حالیہ سروے کے مطابق60 فیصد سے زائد افراد نے چینی ثقافت کے تجربے کو چین آنے کی بنیادی وجہ قرار دیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): مِزی رافائیل،سیاح ، مالٹا
’’ میں نے سوچا تھا کہ صرف 15 دن رکوں گا لیکن مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں اس سے کہیں زیادہ دیر تک یہاں رک گیا۔ اب تک میں چین کے لگ بھگ 25 مقامات دیکھ چکا ہوں۔ میں شی آن، ووہان، وین ژو، ہینان کے جزیرے اور اس کے علاوہ متعدد دوسری جگہوں پر بھی گیا ہوں۔
چین کی جو چیزیں مجھے بہت متاثر کرتی ہیں وہ اس کی ثقافت، تاریخ، آثارِ قدیمہ اور سب سے بڑھ کر یہاں کا احساس تحفظ ہے۔ چین میں آپ خود کو بہت محفوظ محسوس کرتے ہیں۔‘‘
سیاحت میں اضافے کے اس رجحان کے دوران اور خاص طور پر اپریل کے آخر میں چین کی جانب سے ٹیکس ریفنڈ پالیسی میں بہتری لانے کے بعد یہاں خریداری کو بھی خاص اہمیت حاصل ہو گئی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): اوی دار،سیاح اردن
’’میرا خیال ہے کہ اس پالیسی کی وجہ سے یہاں مزید دکانیں کھل گئی ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ یہاں اتنی زیادہ دکانیں اور خریداروں سے بھرپور ماحول دکھائی دیتا ہے۔ قیمتیں بھی مناسب ہیں اور ہر ایک کی قوت برداشت کے مطابق ہیں۔ تو اب تک چین کے اس پورے سفر میں میرا سب سے پسندیدہ حصہ یہی ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): فلپ، جرمن سیاح
’’مجھے لگتا ہے کہ یہاں سب کچھ بہت آسان ہے کیونکہ آپ کہیں بھی جائیں، ادائیگی کے لئے کیو آر کوڈ اسکین کر سکتے ہیں ۔ اس لئےمیری نظر میں یہاں خریداری کا نظام بہت مؤثر اور آسان ہے۔‘‘
چین میں غیر ملکیوں کے لئے آسان رسائی یقینی بنانے کی مسلسل کوششوں سےحالیہ عرصے میں آنے والی سیاحت کو فروغ ملا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ4 (انگریزی): چی ہونگ تان، میزبان، میلوڈی ایف ایم، ملائشیا
’’ہم (ملائشیا اور چین) نے کسی بھی جگہ سے آنے والے سیاحوں کے لئے ایک طرح کی ویزا فری پالیسی متعارف کرائی ہے۔ میرے خیال میں اس پالیسی نے سب کے لئے ایک بہت ہی آسان راستہ فراہم کیا ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کے ملکوں میں جائیں اور دیکھ سکیں کہ دونوں ملکوں کے پاس پیش کرنے کے لئے کیا کچھ ہے۔ایک مسافر اور سیاح کی حیثیت سے جب میں خود چین آتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ یہ ویزا فری پالیسی واقعی بہت سے لوگوں کو یہاں بار بار آنے، مزید مقامات دیکھنے اور نئے تجربات حاصل کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔‘‘
کونمِنگ اور چھونگ چھنگ، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link