اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینامریکہ کو چین کے ساتھ برابری، احترام اور باہمی مفاد کی بنیاد...

امریکہ کو چین کے ساتھ برابری، احترام اور باہمی مفاد کی بنیاد پر بات چیت کرنی چاہیے، وزارت خارجہ

سی او ایس سی اوشپنگ کیمیلیا کاکنٹینر جہازچین کی شمالی تیانجن بلدیہ  کی  تیانجن بندرگاہ کے پیسیفک انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پرلنگر انداز ہے۔(شِنہوا)

بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے کہا ہے کہ اگر امریکہ واقعی بات چیت اور مذاکرات سے چین کے ساتھ ٹیکس مسائل حل کرنا چاہتا ہے تو  اسے دھمکیاں اور بھتہ خوری بند کرکے  برابری، احترام اور باہمی مفاد کی بنیاد پر بات چیت کرنی ہوگی۔

ترجمان نے یہ بات بدھ کے روز یومیہ پریس بریفنگ میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے تازہ ترین بیانات کے ردعمل میں کہی۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ چین کے ساتھ ٹھیک کر رہا ہے اور مذاکرات میں چین کے ساتھ سختی نہیں برتے گا۔ چین پر عائد ٹیکس کی حتمی شرح میں موجودہ 145 فیصد کے مقابلے میں نمایاں  کمی ہو جائے گی تاہم یہ صفر نہیں ہوگی ۔ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ  چین کو امریکہ سے معاہدہ کرنا ہوگا بصورت دیگر چین امریکہ میں کاروبار نہیں کرسکے گا۔

بیسنٹ نے مبینہ طور پر کہا کہ امریکہ اور چین کے درمیان ٹیکس کی بلند شرح نے معیشتوں کے درمیان تجارت کو مئوثر طریقے سے متاثر کر دیا ہے اور مقصد امریکہ اور چین کے درمیان مکمل تعطل یا ڈی کپلنگ نہیں ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں ممالک 2 سے 3 سال کے اندر ایک جامع معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں تاہم ابھی تک باضابطہ طور پر بات چیت شروع نہیں ہوئی۔

گو نے کہا کہ چین عرصہ دراز سے نشاندہی کررہا ہے کہ ٹیکس اور تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا، تحفظ پسندی کا کوئی راستہ نہیں ہے اور صنعتی چین کو توڑنا اور اس کا خاتمہ صرف خود ساختہ تنہائی کا باعث بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی شروع کردہ ٹیکس کی جنگ سے متعلق چین کا رویہ بہت واضح ہے، ہم یہ لڑائی نہیں چاہتے لیکن اس سے ڈرتے بھی نہیں ہے۔

گو نے کہا کہ اگر امریکہ ٹیکس اور تجارتی جنگ لڑنے پر بضد ہے تو چین بھی آخری دم تک لڑے گا۔ اگر وہ واقعی بات چیت اور مذاکرات سے  ٹیکسز کے مسائل حل کرنا چاہتا ہے تو چین کے دروازے بھی بات چیت کے لئے کھلے ہیں۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ مسلسل چین پر انتہائی دباؤ ڈال کر معاہدے کرنے کی خواہش پوری نہیں کرسکتا ۔ چین سے معاملہ کرنے کا یہ طریقہ کار درست نہیں ہے جس میں ناکامی مقدر بنے گی۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!