چین کے شمال مشرقی صوبے جیلن کے چھانگ چھون میں نوول کروناوائرس کی ٹیسٹنگ سائٹ پر طبی اہلکار نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹ کیلئے ایک شہری کا نمونہ لے رہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ متعلقہ ویب سائٹ پر ‘لیب لیک’ تھیوری کو دوبارہ شائع کرنا اور چین کو بے بنیاد الزامات کے ذریعے بدنام کرنا محض ایک اور حربہ ہے جو امریکہ کووڈ-19 کی ابتدا کا سراغ لگانے کے بہانے سیاسی ہیراپھیری کے لئے استعمال کرتا ہے، جس کی چین سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس نے ایک نئی ویب سائٹ جاری کی جو مبینہ طور پر کرونا وبا کی ابتدا کے بارے میں بتاتی ہے کہ اس وبا کا آغاز چین میں لیبارٹری لیک سے ہوا تھا۔
اس متعلقہ سوال کے جواب میں ترجمان گو جیاکن نے روزانہ کی پریس بریفنگ میں کہا کہ وائرس کی ابتدا کا سراغ لگانا ایک سنجیدہ سائنسی مسئلہ ہے۔ چین نے سائنس، وسعت اور شفافیت کے جذبے کے تحت عالمی سطح پر سائنس پر مبنی ماخذ کا سراغ لگانے کی حمایت کی اور اس میں فعال طور پر حصہ لیا ہے۔
ترجمان نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر وبا کی ابتدا کا سراغ لگانے کے معاملے کو سیاسی رنگ دینا اور اسے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بند کرے، دوسروں کو قربانی کا بکرا بنانا بند کرے اور وبا میں اپنے کردار سے متعلق اٹھائے گئے سوالات پر کان بند کرنے کا رویہ ترک کرے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ اب بھی بین الاقوامی برادری کو ان جائز خدشات کا سنجیدہ جواب دینے اور دنیا کے لوگوں کے لئے ایک ذمہ دارانہ وضاحت دینے کا پابند ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جب سے وبا شروع ہوئی ہے، ہم نے میڈیا کی بہت سی ایسی رپورٹس دیکھی ہیں جن میں دنیا کے مختلف مقامات اور ممالک میں وائرس کی ممکنہ ابتدا کے شواہد ملنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکہ بھی انہی میں سے ایک جگہ ہے، جو ایک وقت میں پھیپھڑوں کی بیماری اور فورٹ ڈیٹرک بائیولوجیکل لیبارٹری کے مسئلے کا شکار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری امریکہ کی جانب سے واضح وضاحت کی مستحق ہے۔
