چین کے مشرقی شہر شنگھائی میں منعقدہ 2025 عالمی ڈویلپر کانفرنس کے دوران لوگ ایک روبوٹ کتے کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
شنگھائی (شِنہوا) شنگھائی میں جمعہ سے اتوار تک منعقدہ 2025 عالمی ڈویلپر کانفرنس میں اوپن۔سورس لارج ماڈل ٹیکنالوجیز اور مصنوعات توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔
اس کانفرنس نے دنیا بھر سے ڈویلپرز، سائنسدانوں اور سرمایہ کاروں کو متوجہ کرتے ہوئے اعلیٰ مقامی اور بین الاقوامی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کمپنیوں کو اپنی جدید ترین ٹیکنالوجیز اور حل پیش کرنے کے لیے اکٹھا کیا ہے۔
کانفرنس میں چینی کمپنی یونٹری روبوٹکس کی جانب سے تیار کردہ ایک انسان نما روبوٹ نے شرکت کی، یہ چین کے قومی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بہار تہوار گالا کی تقریب میں اپنے رقص کے لیے مشہور ہے، اس نے کمپنی کے روبوٹ کتے کو چلایاجس نے ناظرین کی ایک بڑی تعداد کو محظوظ کیا۔
صنعت اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے نائب وزیر شیونگ جی جون نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈویلپرز کی ایک وسیع البنیاد حمایت کے ساتھ مصنوعی ذہانت تیزی سے ترقی کر رہی ہے،خاص طور پر حالیہ اوپن سورس لارج ماڈل ٹیکنالوجیز اور مصنوعات میں حاصل ہونے والی کامیابیاں چین کی مصنوعی ذہانت کی صنعت کی ترقی کے لیے نئے مواقع اور جگہ فراہم کر رہی ہیں۔
شیونگ نے کہا کہ چین کی اے آئی صنعت خاص طور پر اوپن سورس کے اصولوں کی وسیع پیمانے پر قبولیت کے ساتھ فروغ پا رہی ہے۔
اس وقت ملک اوپن سورس کے شراکت داروں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
