ہیڈلائن:
چین:بین الاقوامی طلباء کا ہانفو صنعت کے ذریعے بہار میلے کی ثقافت کا تجربہ
جھلکیاں:
چین کےمشرقی صوبے کے کاؤشیان شہر روایتی چینی ملبوسات(ہانفو) کی پیداوار کے حوالے سے خاص مقام رکھتا ہے۔ گزشتہ برس یہاں کی ملبوسات کی فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ نئے چینی سال قریب آتے ہیں مختلف ممالک سے لوگ اس شہر کا دورہ کر رہے ہیں۔ آئیے اس کی مزید تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔
شاٹ لسٹ:
1۔ کاؤ شیان شہر میں ہانفو صنعت کے مناظر
2۔ ساؤنڈ بائٹ1(انگریزی): ولادیلین، قزاقستان سے طالب علم
3۔ساؤنڈ بائٹ2(انگریزی): ولادیلین، قزاقستان سے طالب علم
تفصیلی خبر:
روایتی چینی ملبوسات ’ہانفو‘ کی پیداوار کے لئےمشہور چین کےمشرقی صوبے شان ڈونگ کے شہر کاؤ شیان میں گزشتہ برس ملبوسات کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
2024 میں ملبوسات کی فروخت 12ارب یوآن(16 لاکھ 38 ہزار امریکی ڈالر)سے تجاوز کرگئی ہے، جس سے ہانفو کی معیشت مزید بڑھ گئی ہے۔
چین کے سانپ کا سال قریب آتے ہی قزاقستان، انڈونیشیا اور دیگر ممالک کے بین الاقوامی طلباء نے اس شہر کا دورہ کیا ہے۔ طلباء کے اس دورے کا مقصد ہانفو کی صنعت کو سمجھنا، روایتی ثقافت میں گہری دلچسپی لینا اور چین کی کاؤنٹی سطح کی معیشت کی متحرک قوت کا تجربہ کرنا تھا۔
ہانفو کےجنون نے حالیہ برسوں میں بھرپور ثقافتی ورثے کے ساتھ دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کومسحور کیا ہے۔ تقریب کے دوران قزاقستان کے طالب علم ولادیلین نے منگ خاندان کے ملبوسات زیب تن کئے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ہانفو کے مظاہرے کئے۔
ساؤنڈ بائٹ1(انگریزی): ولادیلین، قزاقستان سے طالب علم
’’یہ کپڑے مجھے پسند ہیں کیونکہ یہ بہت خوبصورت لگتے ہیں۔ میرے ملک میں یہ دستیاب نہیں ہیں، اس لئے یہ میرے لئے ایک منفرد تجربہ ہے۔‘‘
یونیسکو کےغیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست شامل ہونے کے بعد یہ پہلا بہار میلہ ہے۔ ولادیلین نے کہا کہ چینی ثقافت کا ایک اہم جزو ہونے کے ناطے، بہار کا تہوار لوگوں کو چین کی طویل تاریخ اور ثقافتی اعتماد کا احساس دلاتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ2(انگریزی): ولادیلین، قزاقستان سے طالب علم
’’چین میں یہ چھون جائی(نیا چینی سال) منانے کا میرا پہلا موقع ہے۔ میں اس روایتی چھون جائی کا تجربہ کرنے کے لئے بہت پر جوش ہوں۔ نیا سال مبارک ہو۔‘‘
کاؤ شیان، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link