ہفتہ, نومبر 29, 2025
پاکستانشہباز شریف کی ریلوے کے پراپرٹی و زمینی معاملات پر پبلک پرائیویٹ...

شہباز شریف کی ریلوے کے پراپرٹی و زمینی معاملات پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کرنے کی ہدایت

وزیراعظم شہباز شریف نے ریلوے کے پراپرٹی اور زمینی معاملات پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریلوے نظام کسی بھی ملک کی معیشت، مواصلات کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، نظام کی بحالی کیلئے اٹھائے گئے اقدامات قابل تحسین ہیں۔

جاری بیان کے مطابق ہفتے کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان ریلویز کے امور پر اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ اور متعلقہ اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے ”رابطہ” کے 7ڈیجیٹل پورٹلز کام کررہے ہیں، 56ٹرینوں کو رابطہ پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ 54 ریلوے سٹیشنوں کو ڈیجیٹائز کیا جا چکا ہے، کراچی، لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد کے ریلوے سٹیشنوں پر مفت وائی فائی کی سہولت فراہم کی جا چکی ہے جبکہ مزید 48ریلوے سٹیشنوں پررواں سال 31دسمبر تک مفت وائی فائی فراہم کیا جائے گا، فریٹ آن لائن بکنگ سسٹم متعارف کیا گیا ہے، کراچی سٹی ریلوے سٹیشن سے ڈیجیٹل وہیئنگ برج کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا، اگلے مرحلے میں یہ سہولت پپری، کراچی چھائونی، پورٹ قاسم، لاہور اور راولپنڈی کے ریلوے سٹیشنوں کو بھی فراہم کی جائے گی۔

راولپنڈی ریلوے سٹیشن میں مصنوعی ذہانت سے کام کرنیوالے 148سرویلنس کیمرے نصب کئے گئے ہیں، ریلوے سٹیشنوں پر بینکوں کی اے ٹی ایم مشینیں نصب کی جارہی ہیں، ریلوے سٹیشنوں کے صفائی ستھرائی کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے آئوٹ سورسنگ کی گئی ہے، بڑے ریلوے سٹیشنوں پر مسافروں کے لئے اعلی معیار کی انتظار گاہیں بنائی گئی ہیں، مسافروں کی سہولت کیلئے ریلوے سٹیشنوں پر انفارمیشن ڈیسک بنائے گئے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ریلوے سٹیشنوں پر کھانے پینے کی اشیا کی فراہمی کو بہتر بنانے کے حوالے سے چاروں صوبوں کی فوڈ اتھارٹیوں کو رسائی دی گئی ہے،4 ٹرینوں کا آئوٹ سورس کیا جا چکا ہے جبکہ جلد ہی مزید 11ٹرینوں کو آٹ سورس کیا جائے گا اس حوالے سے اشتہار جاری ہو چکا ہے، اس آئوٹ سورسنگ کے باعث 8.5ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 40 لگیج اور بریک وینز کو بھی آئوٹ سورس کیا گیا ہے جس کے باعث 820 ملین روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے، 2 کارگو ایکسپریس ٹرینوں کی آئوٹ سورسنگ بھی ہو رہی ہے جس کے باعث 6.3ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ لاہور، کراچی، ملتان، پشاور، کوئٹہ اور سکھر میں ریلوے ہسپتالوں، سکولوں، کالجوں، اور ریسٹ ہائوسز، لاہور، اسلام آباد اور اذاخیل میں قائم ریلوے کے ڈرائی پورٹس کی آئوٹ سورسنگ پر کام جاری ہے، 155ریلوے سٹیشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا چکا ہے، ریلوے کنسٹرکشنز پاکستان لمیٹڈ، پاکستان ریلوے فریٹ ٹرانسپورٹیشن کمپنی اور پاکستان ریلوے ایڈوائزری اینڈ کنسلٹینسی سروس کو بند کیا جا چکا ہے،ریلوے کی مین لائن ون کے کراچی، کوٹری سیکشن اور مین لائین۔

تھری کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دیا جا رہا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ تھر ریل کنیکٹی ویٹی کے منصوبہ کے حوالے سے حکومت سندھ کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا، اسلام آباد۔ تہران۔ استبول ٹرین کا جلد آغاز ہو گا، قازقستان۔ازبکستان۔افغانستان۔پاکستان ریل منصوبے کے حوالے سے بھی ابتدائی کام ہو رہا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے پاکستان ریلوے کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے حوالے سے وزیر ریلوے حنیف عباسی اور ان کی ٹیم کی تعریف کی۔

وزیراعظم نے پاکستان ریلوے خصوصا علاقائی روابط اور بین الاقوامی ٹرین لنکس کے منصوبوں کے حوالے سے عالمی معیار کے قانونی اور معاشی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے نظام کسی بھی ملک کی معیشت، مواصلات کے حوالے سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

وزیراعظم نے ریلوے کے پراپرٹی اور زمین کے معاملات پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کرنے کی ہدایت کی ۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!