اتوار, جولائی 27, 2025
پاکستانلوک میلہ تہوار میں پاکستان کے ثقافتی ورثے کی نمائش

لوک میلہ تہوار میں پاکستان کے ثقافتی ورثے کی نمائش

اسلام آباد میں لوک میلہ کے دوران فنکار فن کا مظاہرہ کررہے ہیں۔(شِنہوا)

اسلام آباد (شِنہوا) چمکدار لباس پہنے فنکاروں نے سالانہ لوک میلے میں روایتی سازوں پر رقص پیش کیا جس سے شرکاء بھی بے ساختہ رقص کرنے لگے۔قدیم دھنوں سے ایسی داستانیں بیان کی گئی ہیں جو نسل درنسل ہوتی ہوئی ایک شاندار ثقافتی تجربہ مہیا کرتی ہیں۔

لوک میلہ کے نام سے مشہور یہ سالانہ میلہ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ 10 روزہ میلے نے ملک بھر کے فنکاروں کو اپنے فن پاروں اور کارکردگی پیش کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم  مہیا کیا۔

میلے میں شریک مہمانوں نے مختلف ثقافتی نمائشیں دیکھیں جس میں روایتی دستکاری، مقامی پکوان اور مسحورکن فن کے مظاہرے شامل تھے۔

یونیورسٹی طالب علم بلال احمد نے میلے سے متعلق اپنے جوش و خروش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میلہ نے پاکستانی روایتی ثقافت کو تفصیل سے جاننے کا موقع مہیا کیا ہے۔

پاکستان کے ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے کاریگروں نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ بلوچستان کے پویلین میں، عرضی خان نے ایک قدیم تار والے ساز، سو روز پربہت باریک بینی سے کام کیا ہے۔ وہ اس میں 30 برس کی مہارت رکھتے ہیں۔ انہوں نے نوجوان نسل میں اس کی کم ہوتی مقبولیت کے باوجود اس ثقافتی خزانے کو محفوظ رکھنے کی خواہش ظاہر کی۔

اسلام آباد میں لوک میلہ تہوار میں ایک فنکارہ فن کا مظاہرہ کررہی ہے۔ (شِنہوا)

سعد خان نے کہا کہ  میں لوگوں کو دکھانا چاہتا ہوں کہ روایتی آلات موسیقی کیسے بنائے جاتے ہیں اور  یہ کس ثقافت سے تعلق رکھتے ہیں، ہمیں اسے زندہ رکھنا چاہئے۔

سمیتا بلوچ نے اپنے اسٹال پر ہاتھ سے تیا ر کردہ بلوچی کڑھائی کے ملبوسات پیش کئے ، ہر لباس میں ان کے ورثے کی زبردست فنکاری کی عکاسی کی گئی۔

شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسلام آباد اور دیگر صوبوں سے آنے والے سیاحوں نے گزشتہ برسوں میں ان کی دستکاری کو سراہا تھا تاہم وہ اکثر بلوچ خواتین کے پہنے جانے والے روایتی لباس کو اپنے مز اج کے مطا بق نہیں سمجھتے۔

اس رائے پر انہوں نے صدق دل سے عمل کیا اور انہوں نے عام طور پر پہنے جانے اور پسند کئے جانے والے خواتین کے کپڑوں کا استعمال کیا جس کی وجہ سے رواں سال انہیں غیرمعمولی پذیرائی ملی۔

اسلام آباد میں لوک میلہ تہوار کے دوران ایک فنکار مصوری کررہا ہے۔(شِنہوا)

انہوں نے مزید کہا کہ یہ میلہ ثقافتوں کے ایک خوبصورت سنگم کے طور پر کام کرتا ہے جہاں روایات ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں لیکن اپنی منفرد خصوصیات کو بھی برقرار رکھتی ہیں۔

سندھ کے پویلین میں شاندار کڑھائی، ہاتھ سے بنے پرس اور مٹی کے برتن بنتے دیکھنے کے عمل نے لو گوں کو اپنی جانب متو جہ کیا۔ ایک ماہر کمہار غلام محمد نے مٹی کے مجسمے بنانے کا فن دکھایا۔

غلام محمد نے شِنہوا کو بتایا کہ وہ پرامید ہیں کہ زیادہ سے زیادہ نوجوان مٹی کے برتن بنانے میں شامل ہوں گے، اپنی سوچ کے ساتھ اس ہنر کو اپنائیں گے اور اس میں جدت لائیں گے۔

تقریب کے منتظمین میں سے ایک عبدالحمید نے شِنہوا کو بتایا کہ 10 لاکھ سے زائد افراد اس میلے سے لطف اندوز ہوئے۔ جمعہ کے دن سمیت اختتام ہفتہ پر یومیہ آنے والوں کی تعداد 1 لاکھ 50 ہزار سے زائد تھی۔

حمید کا کہنا تھاکہ 500 سے زائد اسٹالز لگائے گئے جن میں سعودی عرب، ترکیہ ، ازبکستان اور انڈونیشیا کی عالمی نمائندگی بھی شامل ہے ۔ لوگوں کی حوصلہ افزائی کے لئے تمام اسٹالز مفت فراہم کئے گئے تھے۔

حمید نے کہا، "اس سال فنکاروں سے 5,000 سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئیں، اور تقریباً 500 کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا۔”

اسلام آباد میں لوک میلہ تہوار میں ایک خاتون گڑیا کی نمائش کررہی ہے۔(شِنہوا)

حمید کا مزید کہنا تھا کہ رواں سال 5 ہزار فنکاروں کی درخواستیں موصول ہوئی تھیں جن میں تقریباً 500 کو فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔

مستقبل کے منصوبوں سے متعلق انہوں نے مزید کہا کہ سیاحوں نے چینی ثقافتی اسٹالز دیکھنے کی شدید خواہش ظاہر کی ہے، ہمیں امید ہے کہ اگلے سال چینی فنکار شرکت کریں گے تاکہ مقامی لوگوں کو چینی ثقافت جاننے کا موقع مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس تہوار کا مقصد دنیا کو پاکستان کی مثبت ساکھ دکھانا ہے ۔ تمام صوبے اپنی ثقافت، دستکاری اور دیگر اشیاء کی نمائش کررہے ہیں ، اس کے ذریعے تفریح فراہم ہوئی اور ہماری معیشت کو بھی فروغ حاصل ہوا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!