چین کے صدر شی جن پھنگ کا برازیل کے شہر ریوڈی جنیرو میں19ویں جی 20 سربراہ اجلاس کے اختتامی سیشن کے بعد دیگر رہنماؤں کے ساتھ گروپ فوٹو۔(شِنہوا)
تاشقند(شِنہوا) چین عالمی نظم و نسق بہتر بنانے کے لئے جی 20تعاون کو فروغ دے رہا ہے اور ترقیاتی فرق کے خاتمے کے لئے کوشاں ہے۔
ازبکستان کی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹیٹ اینڈ لاء کے سینئر محقق روشن نذروف نے شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ چین جی 20 طریقہ کار کے اندرممالک کے درمیان میکرو اکنامک رابطے مضبوط بنانے، ابھرتی معیشتوں اور ترقی یافتہ ممالک کے درمیان عالمی امور کے حوالے سے زیادہ مشترکہ ذمہ داری پیدا کرنے کی حمایت کرتا ہے۔
نذروف نےاس بات پر زور دیا کہ چین کے عالمی نظم و نسق کے تصورات ترقی پذیر ممالک کے نمائندہ حقوق پر زور دیتے ہیں۔
نذروف نے مزید کہا کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو جیسے کثیر جہتی پلیٹ فارمز کے ذریعے عالمی جنوب کے ممالک کو اپنے مفادات کا دفاع کرنے کے مواقع فراہم کرتے ہو ئے انہیں اقتصادی، سائنسی اور سماجی ترقی کے لئے منصفانہ ماحول حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے۔
یہ تصور ہر ملک کے آزادانہ ترقی کے حق کے احترام پر مبنی ہے جو کہ عالمی نظم و نسق میں نئے رجحانات متعارف کراتے ہوئے عالمی جنوب کے مفادات کی حفاظت میں مدد دیتا ہے ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین طویل عرصہ سےایک کھلا اور جامع عالمی اقتصادی نظام بنانے کے تصور کی حمایت کرتا ہے اور عالمگیریت کے عمل میں ممالک کی مختلف ضروریات کے احترام کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک منصفانہ اور کثیر قطبی دنیا کی ترقی کی وکالت کرتا ہے۔
