چین کے مشرقی صوبے ژےجیانگ کے علاقے ووژین میں لوگ انٹرنیٹ ایکسپو میں شریک ہیں-(شِنہوا)
ہانگ ژو(شِنہوا)چائنیز اکیڈمی آف سائبر سپیس ٹیکنالوجیز کی جانب سےصنعتی ڈیجیٹلائزیشن میں مصنوعی ذہانت(اے آئی) کے کردار کو اجاگر کرنے کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق چین تقریباً 10 ہزار ڈیجیٹل ورکشاپوں اور جدید کارخانوں کا حامل ملک ہے۔
چین کے مشرقی صوبے ژے جیانگ کے قدیم آبی قصبے ووژین میں ہونے والی عالمی انٹرنیٹ کانفرنس(ڈبلیو آئی سی) کے سربراہ اجلاس میں جاری کی گئی چائنہ انٹرنیٹ ڈویلپمنٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے 421 کارخانے قومی سطح پر جدید پیداواری آزمائشی کارخانوں کے طور پر قائم کئے گئے۔ 90 فیصد کارخانے جڑواں ٹیکنالوجیز مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں معلومات کے بنیادی ڈھانچے،ڈیجیٹل معیشت،سائبر سیکورٹی اور سائبر سپیس کے قانونی نظم و نسق میں چین کی ترقی،کامیابیوں اور مستقبل کے رجحانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 2023 میں چین کی تصدیق شدہ تخلیقی ایجادات کی تعداد 3 لاکھ 78 ہزار تک پہنچ گئی جس میں گزشتہ سال سے 40 فیصد اضافہ ہوا۔یہ اضافہ عالمی اضافے کی شرح سے 1.4 گنا زائد ہے۔
2014 سے 2023 تک چین مصنوعی ذہانت پر مبنی تخلیقی ایجادات کی 38 ہزار درخواستوں کے ساتھ دنیا بھر میں پہلے نمبر پر رہا۔
2023 میں چین کے بڑے طرز کے پلیٹ فارم اور متعلقہ درخواستوں کی منڈی کا حجم 1.77 ارب یوآن(تقریباً 24 کروڑ 38 لاکھ امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی ہے۔
