چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ میں بیدا ہوانگ گروپ کی شاخ کے تحت ایک زرعی کمپنی کے زرعی مظاہرہ زون میں چاول کی کاشت کے بعد ایک ڈرون زمین میں نمی کی حالت کی نگرانی کر رہا ہے۔(شِنہوا)
تیانجن(شِنہوا)چین کی شمالی تیانجن بلدیہ میں حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے 22 ویں چین بین الاقوامی زرعی تجارتی میلے میں چین کی زرعی برآمدی حکمت عملی میں تبدیلی کو نمایاں طور پر پیش کیا گیا۔
شن فینگ کاؤنٹی کی ژینگ دا ایگریکلچرل ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے صدر شیاؤ بو نے میلے میں آنے والے مہمانوں کو نیول سنگترے چھیل کر اور کاٹ کر چکھائے۔ ان کے سٹال پر سنگترے کی مشروب اور خشک پھلوں سمیت کئی اعلیٰ قدر والی مصنوعات نمائش کے لئے پیش کی گئیں۔
شیاؤ نے کہا کہ ہم نے نیول سنگترے پر مشتمل کئی ویلیو ایڈیڈ مصنوعات تیار کی ہیں جنہیں انڈونیشیا، ویتنام، ملائیشیا اور جمہوریہ کوریا کو برآمد کیا جا رہا ہے اور ہم جاپان اور متحدہ عرب امارات جیسی مارکیٹوں میں بھی داخل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف رورل ڈیویلپمنٹ میں زرعی مصنوعات کی تجارت اور پالیسی ریسرچ آفس کے ڈائریکٹر ہو بنگ چھوان نے کہا کہ یہ اقدام ایک وسیع تر رجحان کی عکاسی کرتا ہے جہاں چینی زرعی برآمدات خام اشیاء سے برانڈڈ، تیار شدہ اور پریمیم مصنوعات کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
انفرادی مصنوعات کے علاوہ شانشی روئی جی ایکولوجیکل ٹیکنالوجی ڈیویلپمنٹ کمپنی جیسی کمپنیاں روئی شوئے جیسی پریمیم سیب کی اقسام کو گفٹ باکسز میں برآمد کر رہی ہیں جن کی بیرون ملک فروخت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
