ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): محمد جلال، پاکستانی طالبعلم، انہوئی ایگریکلچرل یونیورسٹی
"تنکے کی ٹوپی، درانتی اور ہاتھ سے اسپرے کرنا ۔ میں ہمیشہ زراعت کو کچھ اسی طرح تصور کرتا تھا۔ میرا تعلق پاکستان سے ہے اور میں انہوئی زرعی یونیورسٹی میں بایوٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کر رہا ہوں۔ مجھے بچپن سے ہی زراعت سے لگاؤ ہے۔ آج میں صوبہ انہوئی کے لونگ کانگ فارم میں موجود ہوں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ہم یہاں کون کون سی جدید ٹیکنالوجیز کا تجربہ کر سکتے ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): شُوئی یونگ، زرعی ڈرون پائلٹ، لونگ کانگ فارم
"یہ زرعی ٹریکٹر تین اعشاریہ آٹھ میٹر اونچا ہے۔ یہ نہ صرف اونچا بلکہ انتہائی طاقتور بھی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): محمد جلال، پاکستانی طالبعلم، انہوئی ایگریکلچرل یونیورسٹی
"اتنے بڑے ٹریکٹر کو پہلی بار چلا کر میں بے حد پُرجوش تھا۔ یہ جتنا بڑا ہے اُتنا ہی چلانے میں آسان بھی ہے۔یہ نہایت مستحکم اور تیز رفتار بھی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): شُوئی یونگ، زرعی ڈرون پائلٹ، لونگ کانگ فارم
"ہم نے زمینی مشینیں دیکھ لیں، اب ہم کھیتوں میں استعمال ہونے والے ڈرونز دیکھنے جا رہے ہیں۔ یہ لونگ کانگ فارم کا چاول کاشت کرنے والا بیس ہے جو دو ہزار مو (تقریباً 133 ہیکٹر) پر پھیلا ہوا ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 5 (چینی): محمد جلال، پاکستانی طالبعلم، انہوئی ایگریکلچرل یونیورسٹی
“میں سوچ رہا ہوں کہ اتنے بڑے کھیت میں کام کرنے کے لئے آخر کتنے لوگ درکار ہوتے ہوں گے؟”
ساؤنڈ بائٹ 6 (چینی): شُوئی یونگ، زرعی ڈرون پائلٹ، لونگ کانگ فارم
"آج کل اس دو ہزار مو رقبے پر پھیلے ہوئے اس کھیت پر روزانہ کا کام مکمل کرنے کے لئے ہمیں صرف چار افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 7 (چینی): شُو یونگ اور محمد جلال
"چلاؤ۔ ٹھیک ہے۔
میں چاہتا ہوں کہ اسے خود چلاؤں۔
یقین کیجئے۔لیجئے آپ چلا لیں۔
یہ واپس آ رہا ہے!”
ساؤنڈ بائٹ 8 (انگریزی): محمد جلال، پاکستانی طالبعلم، انہوئی ایگریکلچرل یونیورسٹی
"ان سرسبز اور منظم کھیتوں کو دیکھیں۔ یہاں آپ کو کوئی کسان نظر نہیں آئے گا۔ یہ سب کچھ ان جدید ٹریکٹروں اور طاقتور ڈرونز کی بدولت ممکن ہوا ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 9 (چینی): ما سونگ کے، زرعی ٹیکنیشن، لونگ کانگ فارم
"ہماری زراعت جو کبھی مکمل طور پر موسم پر انحصار کرتی تھی اب ٹیکنالوجی کی مدد سے مستحکم ہو گئی ہے۔ میرے بائیں جانب موجود خودکار موسمی اسٹیشن درجہ حرارت، نمی، ہوا کی سمت اور فضائی دباؤ جیسے موسمی اشاریوں کی پیش گوئی کر سکتاہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 10 (انگریزی): محمد جلال، پاکستانی طالبعلم، انہوئی ایگریکلچرل یونیورسٹی
"یہ تجربہ کسی جادو سے کم نہیں لگا۔ اس نے مجھے چین کی زراعت کا ایک نیا زاویہ دکھایا۔ چین نے زراعت کو موسم کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے بجائے اپنے کنٹرول میں کر لیا ہے۔ اب ہر خاندان اپنی روزی روٹی کا اختیار خود رکھتا ہے۔ یہ واقعی متاثرکن ہے۔ میں پُرعزم ہوں کہ پاکستان میں زرعی جدید کاری کے فروغ میں اپنا کردار ادا کروں گا۔”
ہیفے، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
ٹیکسٹ آن اسکرین:
انہوئی میں پاکستانی طالبعلم کا چین کی جدید زراعت سے تعارف
لونگ کانگ فارم میں جدید ٹیکنالوجی نے کھیتی باڑی کا روایتی انداز بدل دیا
خودکار ٹریکٹرز اور ڈرونز کے ذریعےکھیتوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ
صرف چار افراد دو ہزار مو سے زائد اراضی پر فصل کو سنبھال لیتے ہیں
ٹیکنالوجی نے زراعت کو موسم کی پابندیوں سے مکمل آزاد کر دیا
محمد جلال کو چین کی اسمارٹ ایگریکلچر کو گہرائی سے متاثر کیا
چین کی زرعی جدید کاری، ترقی پذیر دنیا کے لئے قابلِ تقلید مثال ہے
پاکستانی طالبعلم نے پاکستان میں جدید زراعت کے فروغ کے لئےپُرعزم
