چین کے مشرقی شہر شنگھائی میں نیو ڈویلپمنٹ بینک کے صدر دفتر کی عمارت کا فضائی منظر۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ اور دیگر رہنما 16 ویں برکس سربراہ اجلاس کے لیے روس کے شہر قازان پہنچ گئے ہیں۔ دنیا ایک بار پھر اپنی ترقی کو فروغ د یتے ہوئے عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے بین الاقوامی طریقہ کار پر توجہ دے رہی ہے۔
برکس تعاون کے ایک ثابت قدم علمبردار شی جن پھنگ نے ایک بار برکس کے پانچ ارکان کا موازنہ ایک ہاتھ کی 5 انگلیوں سے کیا تھا۔ اب یہ ہاتھ پچھلے سال اس کی رکنیت میں اضافے کے بعدبڑا اور مضبوط ہوگیا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب دنیا ہنگامہ خیزی اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے، سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کے رہنما عالمی جنوب کے سرکردہ گروپ برکس کو انسانیت کے بہتر مستقبل کی تعمیر میں بڑا کردار ادا کرنے میں مدد دینے کے لئے تیار ہیں۔
برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کے مخفف برکس کو چینی زبان میں لفظی طور پر "سونے کی اینٹیں” کہا جاتا ہے، جس سے اس کی عظیم صلاحیت اور روشن مستقبل کی امید کی عکاسی ہوتی ہے۔
برکس کی فروغ پاتی ضروریات کے پیش نظر شی نے چین کے ساحلی شہر شیامن میں 2017 کے سربراہ اجلاس میں دیگر رکن ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر ثقافتی اور عوامی تبادلوں کو باضابطہ طور پر برکس تعاون کی فہرست میں شامل کیا تھا تاکہ ان ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دیا جاسکے اور برکس کی بنیاد کو مضبوط بنایا جاسکے۔
شی کے الفاظ میں برکس تعاون سیاسی اور فوجی اتحاد کے پرانے فارمولے، نظریے کی بنیاد پر لکیریں کھینچنے کی پرانی ذہنیت کے ساتھ ساتھ ”تم جیتے۔ میں ہارا” اور ”جیتنے والے کے لئے سب” کے فرسودہ تصور سے بالاتر ہے۔
