روس کے شہر قازان میں قازان کریملن کا فضائی منظر۔(شِنہوا)
کیپ ٹاؤن(شِنہوا)جنوبی افریقہ کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ برکس نے اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کے ساتھ ہی متعدد ملکوں خاص طور پر عالمی جنوب میں ٹھوس فوائد پیش کرکے مقبولیت حاصل کی ہے۔
جنوبی افریقہ کی والٹر سیسولو یونیورسٹی کی محقق زوکیسوا روبوجی نے روس کے شہر قازان میں 22 سے 24 اکتوبر تک ہونے والے برکس سربراہ اجلاس سے قبل شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ برکس نے بلاشبہ حالیہ برسوں میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ سب سے اہم کامیابیوں میں سے ایک یہ ہے کہ مزید ممالک کو شامل کرنے کے لئے گروپ میں توسیع کی گئی ہے، جو بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی منظر نامے میں اس کی بڑھتی ہوئی مطابقت کو ظاہر کرتا ہے۔
زوکیسوا روبوجی نے مزید کہا کہ برکس میکانزم ابھرتی ہوئی معیشتوں کو مالی وسائل تک آسان رسائی، تجارت، سرمایہ کاری اور ترقی کے بہتر مواقع فراہم کرتا ہے۔
جنوبی افریقہ کی ماہر نے کہا کہ نیو ڈویلپمنٹ بینک نے عالمی جنوب کے ملکوں میں بنیادی ڈھانچے کے اہم منصوبوں کی مالی اعانت کی ہے، جس سے انہیں ترقیاتی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملی ہے۔
روبوجی نے مزید بتا یا کہ برکس کثیر سمتوں میں ایک تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے جو تعلقات کو متنوع بنانے اور مغربی طاقتوں پر انحصار کم کرنے کے خواہاں ملکوں کی طرف راغب کرتا ہے۔
