سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے کیس میں سنی اتحاد کونسل کی بینچ پر اعتراض کی تینوں درخواستیں مسترد کردیں جبکہ سماعت کو براہ راست نشر کرنے کی اجازت دے دی۔
سپریم کورٹ کے 11 رکنی آئینی بنیچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سنی اتحاد کونسل کی متفرق درخواستوں پر متفقہ فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے بینچ کی تشکیل پر اعتراضات کی درخواستیں مسترد کردیں۔ عدالت نے مختصر فیصلہ سنایا جبکہ تفصیلی حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کو براہ راست نشر کرنے کی اجازت اجازت دے دی۔ عدالت نے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو لائیو اسٹریمنگ کے انتظامات کرنے کا حکم دیدیا۔ مخصوص نشستوں کی نظرثانی درخواستوں پر سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔
دوران سماعت جولائی کے فیصلے سے متاثرہ خواتین کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل191 اے اور پریکٹس پروسیجر ایکٹ کے ہوتے ہوئے رولز کا اطلاق نہیں ہوتا، نظرثانی درخواستوں کی سماعت کی حد تک 1980 کے رولز مطابق نہیں رکھتے، رولز کے تحت نظرثانی پر سماعت پرانا بینچ ہی کیا کرتا تھا، 26 ویں ترمیم کے بعد اب آئینی تشریح کے مقدمات کی نظرثانی آئینی بینچ کرے گا۔
مخدوم علی خان نے کہا کہ اس بینچ میں ججز کی تعداد کے حوالے سے اعتراض کیا گیا ہے، میری نظر میں یہ 11 نہیں بلکہ 13 رکنی بینچ ہی ہے، 13 رکنی بینچ میں سے 7 ججز کی اکثریت نظرثانی پر فیصلہ کرے گی، کیس کی براہ راست نشریات کے حوالے سے درخواست دائر کی گئی، میری رائے میں اس عدالت کا فیصلہ ہوگا کہ براہ راست نشریات ہوں گی یا نہیں۔ اگر عدالت براہ راست نشریات کا فیصلہ بھی کرے تو کوئی اعتراض نہیں۔
وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ دوسری درخواست تھی کہ 26 ویں ترمیم کے فیصلے تک یہ کیس ملتوی کیا جائے، کون سا کیس کب لگنا ہے یہ طے کرنا عدالت کا اختیار ہے کسی کی خواہش نہیں، فرض کریں عدالت یہ درخواست منظور کرکے سماعت ملتوی کرتی ہے، پھر آئینی بینچ 26 ویں ترمیم کے فیصلے تک کوئی اور درخواست بھی نہیں سن سکے گا، کل کو دیگر کیسز کی درخواست گزار بھی اسی خواہش کا اظہار کردیں گے۔
