لبنان کا زرعی شعبہ کئی سالوں سے دباؤ کا شکار ہے۔ علاقائی عدم استحکام، سخت موسمی حالات اور برآمدی منڈیوں تک محدود رسائی اس دباؤ کے اہم عوامل ہیں۔ جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں نے کھیتوں اور جانوروں کو مزید تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل دفتر برائے وزارت زراعت سامر خواند کے مطابق اسرائیلی حملوں کے باعث زرعی شعبے کو براہ راست اور بالواسطہ طور پر تقریباً 90 کروڑ امریکی ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان حملوں سے جانوروں اور زرعی وسائل پر بہت منفی اثر پڑا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ1(عربی): سامر خواند، ڈائریکٹر جنرل، دفتر برائے وزارت زراعت
’’کسان بہت زیادہ تکلیف میں ہیں۔ جنوبی لبنان اور پورے ملک پر اسرائیلی حملوں کا تسلسل سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ان حملوں کے باعث براہ راست نقصان پہنچنے سے جانور اور زرعی وسائل شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ملک کو بالواسطہ نقصانات کا بھی سامنا ہے۔
وزارت عطیہ کرنے والے اداروں اور دوست ممالک کے ساتھ مل کر کسانوں کو اس مشکل صورتحال سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
زمینی سطح پر سروے کے بعد اس وقت ہمارے پاس کچھ تخمینے تیار ہیں۔ جنگ سے ہونے والے دیگر نقصانات کے علاوہ لبنان کو تقریباً 90 کروڑ امریکی ڈالر کا زرعی نقصان بھی ہوا ہے۔‘‘
موسمیاتی تبدیلی بھی لبنانی زراعت کو متاثر کرنے والا ایک اہم عنصر ہے۔ رواں سال موسم سرما میں بارشیں کم ہونے کے باعث ملک بھر میں فصلیں خطرے میں پڑھ گئی ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ2(عربی): سامر خواند، ڈائریکٹر جنرل، دفتر برائے وزارت زراعت
’’موسمیاتی تبدیلی کے باعث مختلف اقسام کی فصلوں کا متاثر ہونا خطے کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
رواں سال ہم نے مشاہدہ کیا کہ بارشیں بہت کم ہوئی ہیں۔ کچھ علاقوں میں بارش معمول کی مقدار کا صرف 30 فیصد ہوئی ہے۔
اس صورتحال میں وزارت کو ایسی متبادل فصلوں کی تلاش کرنا ہوگی جو کسانوں کے لئے فائدہ مند ہو۔
اس اقدام سے کسانوں کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے ان سے بات چیت کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔‘‘
خواند نے بتایا کہ اعلیٰ پیداواری اخراجات بھی اس بحران کو بڑھا رہے ہیں۔ کھادوں اور کیڑے مار ادویات کی قیمتیں بڑھنے سے پہلے ہی کم منافع پر کام کرنے والے کسانوں پر بوجھ مزید بڑھ گیا ہے۔ ان مشکلات کے پیش نظر وزارت نے زرعی وسائل کے مؤثر استعمال کو فروغ دینے کے لئے رہنمائی کے پروگرامز شروع کئے ہیں۔ زرعی مصنوعات فروخت کرنے والی دکان کے مالک مکرم فیاض کے مطابق کسان اب چینی ساختہ کھادوں اور کیڑے مار ادویات کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ مصنوعات یورپی پروڈکٹس جیسے معیار فراہم کرنے کے ساتھ قیمت میں سستی بھی ہیں، جو زیادہ اخراجات کا سامنا کرنے والے کسانوں کے لئے نہایت اہم ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ3(عربی): مکرم فیاض، زرعی مصنوعات کی دکان کے مالک
’’مارکیٹ میں دستیاب کھادیں مختلف ممالک سے آتی ہیں، لیکن کسان چینی کھادوں اور ادویات کا رخ کر رہے ہیں۔
چینی مصنوعات سستی ہیں اور معیار کے لحاظ سے یورپی مصنوعات کی برابر ہیں۔ آج کل ہماری زیادہ تر مصنوعات چین کی تیار کردہ ہیں۔
اس طرح کسان اپنی زرعی پیداوار کے ساتھ پیسے بھی بچا رہے ہیں۔‘‘
زراعت کا مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں صرف 5 فیصد حصہ ہے لیکن یہ شعبہ لبنان کے دیہی علاقوں کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
بیروت سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link