اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینغربت سے خوشحالی تک،چینی سرمایہ کاری کمبوڈیا کے آم کے کاشتکاروں کے...

غربت سے خوشحالی تک،چینی سرمایہ کاری کمبوڈیا کے آم کے کاشتکاروں کے لئے امید کی کرن

کمبوڈیا کے صوبے کمپونگ سپیو کے شہر نوم سروچ میں چین کی ژونگ باؤ(فوجیان) فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کی سرمایہ کاری سے تعمیر کی گئی فیکٹری میں عملے کی کارکن کٹے ہوئے آم دکھا رہی ہے-(شِنہوا)

نوم پنہ(شِنہوا)کمبوڈیا کے وسطی صوبے کمپونگ سپیو میں ترقی کرتا آموں کا کارخانہ زرعی منظرنامے کو تبدیل کرتے ہوئے مقامی کسانوں کی زندگی میں بہتری لا رہا ہے۔

ژونگ باؤ(کمبوڈیا)فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ میں سینکڑوں ٹن تازہ آموں کو خشک آم میں تبدیل کیا جاتا ہے جو بعد ازاں چین کی منڈیوں میں برآمد کئے جاتے ہیں۔

آموں کے کارخانے کے جنرل منیجر او یانگ جیان بن نے 2020 میں کمبوڈیا کے اپنے پہلے دورے کو یاد کیا۔ چین کے صوبے فوجیان میں اپنی کمپنی کی نمائندگی کرتے ہوئے اویانگ کو بیرون ملک خشک آم کی فیکٹری کے لئے جگہ منتخب کرنی تھی۔

کمپونگ صوبے کے شہر نوم سروچ میں آمد پر اویانگ کو اس علاقے کی صلاحیت کا اندازہ ہوا جہاں کے آم اعلیٰ معیار کے تھے اور یہ علاقہ سیہانوک ویل کی بندرگاہ کے مرکز کے قریب تھا تاہم مقامی کسانوں کو اپنی فصل فروخت کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا تھا جن کا بہت سا پھل کٹائی کے موسم کے دوران درختوں پر ہی خراب ہو جاتا تھا۔

سنہرے آموں سے لدے خوبصورت باغات بھی کسانوں کی معاشی پریشانیوں کو کم نہ کر سکے۔ 6 سے 7 افراد کے کئی خاندان 40 مربع میٹر کے چھوٹے گھروں میں رہنے پر مجبور تھے۔

ژونگ باؤ کمبوڈیا فیکٹری نے جنوری 2021 میں کام کا آغاز کیا اور کمبوڈیا کے خشک آموں نے تیزی سے چینی صارفین میں مقبولیت حاصل کرلی۔ آج یہ فیکٹری 45 ہزارمربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے جہاں 2 ہزار 600 مقامی افراد ملازم ہیں۔ یہ فیکٹری سالانہ تقریباً 90 ہزار ٹن تازہ آم خرید کر ان سے 12 ہزار ٹن سے زائد خشک آم تیار کرتی ہے۔

چینی تکنیکی ماہرین کی مدد سے مقامی کسانوں نے کیڑوں پر قابو پانے کے طریقے بہتر بنائے ہیں جس سے ان کی پیداوار تقریباً دوگنا بڑھ گئی ہے۔ چینی اداروں کے متعارف کردہ معیارات، تجربات اور پیداواری لائنوں کی بدولت گزشتہ 2 برسوں میں کمبوڈیا نے مقامی خشک آم کی فیکٹریاں قائم کی ہیں اور ان کے آم کے برانڈز مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔

2024 میں کمبوڈیا کی تازہ آم کی برآمدات 14 کروڑ امریکی ڈالر سے تجاوز کرگئیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 24 فیصد زائد ہیں۔ چین ان آموں کی اہم منڈیوں میں شامل ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!